Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’نائٹ، لیل، گابی، نویٹ ، مالم، نیٹ ، راتری‘‘ سب کا مطلب ’’رات‘‘

رات بھر ، رات پڑی ہے، رات پہاڑ ہونا،رات بھیگنا، رات جانا، رات ڈھلنا، رات گئے، رات گئی بات گئی، اردو محاورے ہیں
- - - - - -- -  - - - - - -  - -
 ڈاکٹر عابد علی ۔ مدینہ منورہ
- - - - - - - - - - - - - -
رات جسے انگریزی میں نائٹ ، عربی میں لیل، فارسی میں شب، تگالو میں گابی ، فرنچ میں نویٹ، ملائی میں مالم، ڈینش میں نیٹ، ملیالم میں راتری کہا جاتا ہے، یہ دراصل سورج ڈوبنے اور نکلنے کا درمیانی وقفہ ہے۔ اندھیرا ایک حقیقت ہے ، روشنی ایک دکھاوا ہے۔ اگر دنیا میں سورج ، بجلی، چراغ اور آگ نہ ہوں تو ہمیں صرف اور صرف اندھیرا نظر آئے گا۔ اللہ کریم کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ ہم صرف 12 گھنٹے اندھیرے میں رہ رہے ہیں جبکہ قطب شمالی اور قطب جنوبی کے رہنے والے 6 ماہ اندھیرے میں رہتے ہیں۔ زندگی میں سکون سے سونے کیلئے اندھیرے کا لحاف بہت ضروری ہے۔
اللہ تعالی ٰ نے رات سونے کیلئے بنائی ہے لیکن ہم اتنے مصروف ہوگئے ہیںکہ فجر تک جاگتے ہیں اور دن بھر اونگھتے رہتے ہیں۔ ہم نے اپنے لئے خودساختہ مصروفیات پال رکھی ہیں۔ پہلے زمانے میں لوگ عشاء کی نماز پڑھ کر سو جاتے تھے اور صبح فجر کے لئے اٹھتے تھے۔ 8 گھنٹے کی نیند پوری کرتے تھے جسے پرسکون نیند کہتے ہیں ۔ آجکل لوگ قسطوں میں سوتے ہیں جس سے جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے جبکہ دنیا کا ایک ملک جاپان ہے جہاں آج بھی رات 12 بجے سے پہلے سارا کا روبار بند ہوجاتا ہے یہاں تک کہ ان کا ایئرپورٹ بھی فعال نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ کم بیمار ہوتے ہیں اور آج دماغی طور پر الیکٹرانک و دیگرمشینری میں دنیا میں اپنا لوہا منوائے ہوئے ہیں۔
اگر اشیاء پر میڈ ان جاپان لکھا ہوتو کوئی بھی شخص انہیں بغیر سوچے خرید لیتا ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ:
 اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
پرانے زمانے میں جب بجلی نہیں ہوا کرتی تھی تب لوگ سفر راتوں کو ہی کیا کرتے تھے
کیونکہ ریگستان میں دن کو سورج کی گرمی میں سفر مشکل ہوتا تھا۔ رات اندھیرے میں آسمان پر چمکنے والے تاروں سے سمتوں کا تعین کیا کرتے تھے۔ رات کا خوف بھی بڑا عجیب ہوتا ہے۔ جنگلوں میں رہنے والے خونخوار جانوروں کی دہشت رات کے وقت مزید بڑھ جاتی ہے۔ گاؤں اور شہروں میں دندناتے چور ڈاکو رات کی تاریکی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے واردات کرتے ہیں۔ اردو میں رات پر کئی محاورے ہیں جیسا کہ رات بھر ، رات پڑی ہے، رات پہاڑ ہونا،رات بھیگنا، رات جانا، رات ڈھلنا، رات کا پیٹ بھاری، رات کا کھایا یاد نہیں رہتا، رات گئے، رات گئی بات گئی، وغیرہ۔ شعرائے کرام کیا فرماتے ہیں، دیکھئے:
٭٭
احمد فراز
 رات کیا سوئے کہ ساری عمر کی نیند آگئی
خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا
٭٭٭
دن میں بھٹک رہے ہیں جو منزل کی راہ میں
یہ لوگ کیا کریں گے اگر رات ہوگئی
*٭٭٭
کٹ تو جاتی ہے مگر رات کی فطرت ہے عجیب
 اس کو چپ چاپ جو کاٹو تو صدی بن جائے
٭٭
 فیض احمد فیض
 رات مہکی ہوئی آئی ہے کہیں سے پوچھو
آج بکھرائے ہوئے زلفِ طرحدار ہے کون
٭٭
ناصر کاظمی
رات بھر جاگتے رہتے ہو بھلا کیوں ناصر
 تم نے یہ دولت بیدار کہاں سے پائی
٭٭٭
ہم نشیں! خاموش دیواریں کبھی سنتی نہیں
رات ڈھل جائے تو پھر چھیڑیں گے افسانہ کوئی
*٭٭
یعقوب عزنوی
رات اس کو بھی خواب میں دیکھا
 جس کو ہر دم حجاب میں دیکھا
٭٭
چراغ حسن حسرت
 رات کی بات کا مذکور ہی کیا
چھوڑیئے رات گئی بات گئی
*٭٭
صابر ظفر
 رات کو خواب ہوگئی ،دن کو خیال ہوگئی
 اپنے لئے تو زندگی، ایک سوال ہوگئی
٭٭
 
ہر صبح مری صبح پہ روتی رہی شبنم
ہر رات مری رات پہ ہنستے رہے تارے
٭٭
سیف
 عمر کیسے کٹے گی سیف یہاں
رات کٹتی نظر نہیں آتی
٭٭
تنویر سپرا
 اے رات! مجھے ماں کی طرح گول میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
٭٭
ذکیہ غزل
 اب تو راتوں کو جاگ کرہم نے
اپنے خوابوں سے دشمنی کرلی
٭٭
سبط علی صبا
 جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لال کی تختی جلا دی رات کو
٭٭
قتیل شفائی
تمام عمر کی آوارگی پہ بھاری ہے
 وہ ایک شب جو تری یاد میں گزاری ہے
٭٭٭
یہ ایک شب کی ملاقات بھی غنیمت ہے
کسے ہے کل کی خبر، تھوڑی دور ساتھ چلو
٭٭٭
آنکھوں سے نیند چھیننے والے کو کیا خبر
کیسے گزارتا ہوں میں شب انتظار کی
٭٭٭
دیوانہ میں نہیں ہوں کہ جاگوں تمام رات
مجھ کو مرا نصیب جگائے تو کیا کروں

شیئر: