Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر بحران: ’پاکستان کو پیٹرول اور ڈیزل کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے‘

پی ایس او نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’وہ پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی کو یقینی بنا رہا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
غیر ملکی خبر ایجنسی نے کہا ہے کہ ’زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے بینکوں نے درآمدات کی ادائیگیاں روک دی ہیں اور اس کے باعث فروری میں پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے اور پاکستانی روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کی وجہ سے درآمدی اشیا کی قیمت بڑھ چکی ہے۔
پاکستان کی ایک آئل کمپنی کے سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ان دو ہفتوں میں (پیٹرولیم مصنوعات کی) کمی نہیں ہو گی۔ لیکن اگر ابھی ایل سی نہ کھولی گئی تو کہ اگلے دو ہفتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔‘
زرمبادلہ ک ذخائر میں کمی کے باعث دنیا میں تیل کے تاجر پاکستان اور سری لنکا جیسے ممالک کو تیل کی سپلائی کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
پاکستان نے اتوار کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 16 فیصد اضافہ کیا اور وہ معطل شدہ بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔
تیل کی درآمد کرنے والے تاجروں کو درپیش مسائل پر ایک اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک خط میں کہا گیا کہ ’سٹیٹ بینک کے عہدیداروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایل سی کھلنے میں تاخیر کی وجہ سے ملک کو بحران کا سامنا ہے۔‘
خط کے مطابق اسی اجلاس میں پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے مینجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ ’13 جنوری کو ایل سی نہ کھلنے کے باعث تیل لانے والا ایک کارگو پہلے ہی منسوخ ہو چکا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ملک میں محدود سٹاک ہے اور اگر یہی صورت حال رہی تو بحران پیدا ہو سکتا ہے۔‘
اس سے قبل آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے بھی کہا تھا کہ ’ایل سی کھلنے میں تاخیر کی وجہ سے ملک میں تیل کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔‘
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے 13 جنوری کو وزارت خزانہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ’پاکستان کو طلب پوری کرنے کے لیے ہر ماہ چار لاکھ 30 ہزار ٹن پیٹرول، دو لاکھ ٹن ڈیزل اور چھ لاکھ 50 ہزار ٹن خام تیل درآمد کرنے کی ضرورت ہے جس کی قیمت ایک ارب 30 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔‘
’اگر ایل سیز وقت پر نہ کھولی گئیں تو پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد متاثر ہو گی جس کی وجہ سے ملک میں تیل کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔‘

پاکستان نے دسمبر 2022 میں دو لاکھ 23 ٹن پیٹرول خریدا (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان نے دسمبر 2022 میں دو لاکھ 23 ٹن پیٹرول خریدا، جبکہ دسمبر 2021 میں چھ لاکھ آٹھ ہزار ٹن پیٹرول خریدا گیا تھا۔ رواں برس جنوری میں پاکستان نے دو لاکھ 70 ہزار ٹن پیٹرول خریدنا تھا، جبکہ گذشتہ برس جنوری میں تین لاکھ 93 ہزار ٹن پیٹرول خریدا گیا تھا۔
کچھ بینکوں نے ایل سی کھولنے میں تاخیر کی تردید کی ہے، جبکہ سٹیٹ بینک نے اس بارے میں اپنا موقف دینے کے لیے روئٹرز کی ای میل کا جواب نہیں دیا۔
ایک آئل کمپنی کے سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’اگر ایل کھولنے میں تاخیر نہیں ہو رہی تو سٹیٹ بینک آئل انڈسٹری کے درمیان گذشتہ پورے ہفتے میٹنگز کیوں ہوتی رہیں؟‘
پی ایس او نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’وہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی کو یقینی بنا رہا ہے اور سٹاک کی کمی نہیں ہے۔‘ یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’تیل کے کارگو شیڈول کے مطابق ملک میں پہنچ رہے ہیں۔‘

شیئر: