Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رہائش گاہ پر چھاپہ، پرویز الٰہی نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

گجرات میں پولیس کے چھاپے کے وقت پرویز الٰہی لاہور میں موجود تھے (فوٹو: سکرین گریب)
رہائش گاہ پر پولیس چھاپے کے بعد صوبہ پنجاب کے سابق وزیراعلٰی اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ عدالت متعلقہ اداروں کو غیرقانونی چھاپے مارنے اور ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
بدھ کو علی الصبح پنجاب کی پولیس نے سابق وزیراعلٰی پرویز الٰہی کی گجرات میں رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم وہ اس وقت لاہور میں موجود تھے۔
سابق وزیراعلٰی چوہدری پرویز الٰہی ،حسین الٰہی، چوہدری وجاہت حسین سمیت دیگر نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور نگراں حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی، سابق وزیراعلٰی پنجاب اور ممبر نیشنل اسمبلی رہے ہیں اور چوہدری وجاہت حسین سیاسی جماعت مسلم لیگ ق کے سربراہ ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی ایما پر محسن نقوی کو نگراں وزیراعلیٰ تعینات کیا گیا۔
پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی نے ٹویٹ کیا کہ ’پولیس نے بغیر کیس اور وارنٹ کے ان کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔‘
مونس الہیٰ گزشتہ چند ہفتوں سے بیرون ملک مقیم ہیں۔

اس سے قبل سابق وزیراعلٰی پرویز الٰہی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ رہائش گاہ پر چھاپے کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے اور قانونی کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان کو چھاپے سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں، نگراں حکومت کا بھی جلد احتساب ہوگا۔
’یہ چھاپے اس لیے مار رہے ہیں کہ چاہتے ہیں کہ ہم الیکشن نہ لڑیں اور عوام کی خدمت نہ کریں۔‘
پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ان کے ملازمین کی تلاشی لی گئی اور ان کو ہراساں کیا گیا۔
ان کے مطابق ’پولیس نے ساڑھے تین بجے کے قریب چھاپہ مارا۔‘

شیئر: