Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن کرانے کا حکم، گورنر پنجاب نے ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 90 روز میں کرانے کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ فائل فوٹو: اردو نیوز
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر نے لاہور ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے صوبے میں انتخابات کی تاریخ فوری طور پر دینے کا حکم جاری کیا تھا۔
ہائیکورٹ نے گورنر کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے دو رکنی بینچ تشکیل دیا۔ جسٹس چوہدری محمد اقبال اور جسٹس مزمل اختر شبیر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ابتدائی سماعت کے بعد تحریک انصاف اور دیگر فریقوں کو نوٹس جاری کر دیے۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے عدالت کے سنگل بینچ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے قانونی نکات کی تشریح کی استدعا کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں انتخابات کی تاریخ کے لیے الیکشن کمیشن سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جبکہ الیکشن کی تاریخ جاری کرنے کا گورنر کے پاس کوئی آئینی اختیار نہیں۔
انہوں نے اپنی اپیل میں موقف اختیار کیا ہے کہ گورنرنے اسمبلی تحلیل کے آرڈر پر دستخط نہیں کیے اس لیے وہ نئے انتخابات کی تاریخ بھی جاری نہیں کر سکتے۔
لاہور ہائی کورٹ نے 10 فروری کو پنجاب میں انتخابات سے متعلق فیصلہ دیا تھا کہ الیکشن کمیشن گورنر کی مشاوت سے فی الفور نئے انتخابات کی تاریخ جاری کرے۔
اس عدالتی حکم کے بعد سیکریٹری الیکشن کمیشن نے گورنر ہاؤس میں پنجاب کے گورنربلیغ الرحمان سے مشاورت کی جس کے بعد یہ طے پایا کہ عدالتی حکم کی مزید تشریح کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے۔ 
اپیل میں کہا گیا ہے کہ معزز سنگل بینچ نے آئین کے آرٹیکل 224 کی درست تشریح نہیں کی۔ اور یہ موقف بھی اختیار کیا گیا ہے الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ جاری کرنے کا حکم دینا بھی غیرآئینی اور غیر قانونی ہے۔
ابتدائی سماعت میں گورنر کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد مقدمے کی اگلی سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی۔

شیئر: