Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا راولپنڈی اسلام آباد کی رہائشی کالونیوں کے لیے قبضے غیرملکی مسلح افراد کر رہے ہیں؟

پولیس حکام کے مطابق ان واقعات میں ملوث قبضہ مافیا اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف 350 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں (فائل فوٹو: اسلام آباد پولیس)
27 جنوری 2023 کی سہ پہر راولپنڈی کی ایک پولیس ٹیم اپنے معمول کے گشت پر تھی، کہ اچانک اس پر گولیاں برسنے لگیں۔ ایسا واقعہ اس علاقے میں نیا نہیں تھا۔ بلکہ فائرنگ کے ذریعے ہراساں کرنے کے واقعات اس علاقے میں پہلے بھی ہو چکے ہیں۔
 تھانہ چونترہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق راولپنڈی کے نواحی علاقے سنگرال سے لادیاں چوک کی طرف جاتے ہوئے پولیس سکواڈ پر حملہ کیا گیا تھا۔  نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان کے ایما پر 15 سے 20  افراد نے ٹیلوں پر مورچے بنا کر حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں گاڑی کو گولیاں تو لگیں مگر پولیس اہلکار محفوظ رہے۔
تھانہ چونترہ کے ایس ایچ او لقمان پاشا کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق 25 جنوری 2023 کو بھی نجی سوسائٹی کی جانب سے کھینگر کلاں کے علاقے میں مسلح افراد نے مسلسل فائرنگ کر کے علاقے میں خوف و ہراس پھیلایا تھا۔ اس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے مختلف ملزمان کو گرفتار بھی کیا تھا۔ مقدمے کے مدعی کے مطابق ان گرفتاریوں کا بدلہ لینے کے لیے پولیس پر حملہ کیا گیا۔
اسی طرح ایک اور واقعے میں دوران سرچ آپریشن 29 جنوری کی شام نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے دفتر کے قریب پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
چونترہ کے علاقے سنگرال کے رہائشی فہیم وقار کے مطابق گزشتہ پانچ برس سے اس علاقے میں قبضہ مافیا سرگرم ہے۔ سیاسی و انتظامی اثر رسوخ رکھنے کے باعث ان کے خلاف پہلے کبھی بڑا ایکشن نہیں ہو سکا۔

نجی زمینوں پر قبضے کرنے والی پرائیویٹ ملیشیا؟

فہیم وقار نے اس معاملے پر بات کرتے بتایا کہ غنڈہ گردی، زمینوں پر قبضے کے لیے بنائی گئی پرائیویٹ ملیشیاز اور گینگز میں بڑی تعداد میں غیرملکی بالخصوص افغان شہری بھی شامل ہیں۔

سابق سی پی او راولپنڈی سید شہزاد ندیم بخاری کی ہدایت پر قابضین کے خلاف  سرچ آپریشنز بھی کیے گئے (فائل فوٹو: راولپنڈی پولیس)

تاہم راولپنڈی پولیس کے ترجمان سجاد حسین کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزمان سے فی الحال تفتیش جاری ہے، جس میں کوئی پیش رفت آنے کے بعد ہی حقائق واضح ہو سکیں گے۔
سابق سی پی او راولپنڈی سید شہزاد ندیم بخاری نے ان سرچ آپریشنز کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی اپنے پاس غیر رجسٹرڈ گارڈ یا اسلحہ نہیں رکھ سکتی۔ ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے گارڈز کی رجسٹریشن پولیس کے پاس کرائیں۔‘
شہریوں کی زمینوں پر قبضے کے حوالے سے انہوں نے موقف اپنایا کہ گرینڈ آپریشن کے ذریعے جلد تمام غیرقانونی قبضے ختم کرائے جائیں گے جب کہ ایسے افراد کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ رکھنے والے پولیس افسران کے خلاف محکمانہ کارروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

زمینوں  پر قبضوں کے ساتھ اغوا  بھی

اس پورے معاملے پر گہری نظر رکھنے والے راولپنڈی کے صحافی اسرار احمد تصدیق کرتے ہیں کہ شہر کے اطراف میں رہائشی کالونیوں کے لیے زمینوں پر قبضے کرنے والے مسلح گروہوں میں غیر ملکیوں بالخصوص افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے آثار ملے ہیں۔
ان کے مطابق غیر قانونی نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز نے پرائیویٹ ملیشیاز بنا رکھی ہیں جو مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے، اغواء، ڈکیتی سمیت مختلف وارداتوں میں ملوث ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اسرار احمد نے بتایا کہ ’سکیورٹی ایجنسیوں نے لیٹر جاری کیا ہے کہ تھانہ چونترہ اور اس سے ملحقہ علاقے میں مسلح عسکریت پسندوں کی موجودگی راولپنڈی اسلام آباد کی اہم سرکاری عمارات کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ جب کہ سابق سی پی او راولپنڈی بھی اس علاقے میں اسلحے سمیت خطرناک افراد کی موجودگی کو چیلنج قرار دے چکے ہیں۔‘
اسرار احمد کے بقول پڑھے لکھے افراد شہر سے باہر ہاؤسنگ سوسائیٹیز میں رہائش اس لیے اختیار کرتے ہیں تاکہ وہ ایک باؤنڈری وال کے اندر بغیر کسی خطرے کے اچھی کمیونٹی میں رہ سکیں۔ لیکن یہاں ہاؤسنگ سوسائٹیز کے نام پر فائرنگ، قتل و غارت اور غنڈہ گردی  ہو رہی ہے۔

پولیس کی کارروائیوں کا نتیجہ

پولیس ریکارڈ کے مطابق اب تک سرچ آپریشنز کے ذریعے تقریباً 700 کے لگ بھگ ملزمان اور مشتبہ افراد  گرفتار کیے گئے ہیں۔ ان سرچ آپریشنز کے دوران 181کلاشنکوف، 76رائفلز، 59پسٹلز،1ایل ایم جی سمیت 23سوگولیوں کے راؤنڈز برآمد کیے گئے ہیں۔

29 جنوری کی شام نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے دفتر کے قریب پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا (فائل فوٹو: اسلام آباد پولیس)

پولیس حکام کے مطابق ان واقعات میں ملوث قبضہ مافیا اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف 350 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، جن میں قتل کے 11 اور دہشت گردی کے 9 مقدمات بھی شامل ہیں۔ بڑی تعداد میں اسلحے کی برآمدگی سمیت قتل اور دہشت گردی جیسے سنگین مقدمات سے حالات کی خرابی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

آپریشن کی تازہ ترین صورتحال

راولپنڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق گزشتہ چھ سات ماہ سے اس علاقے میں جرائم پیشہ عناصر اور قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن جاری تھا۔
اس سے قبل صرف ملزمان کی گرفتاری کی حد تک چھاپے مارے جا رہے تھے، مگر اب راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر ان کے ڈیرے بھی مسمار کیے جا رہے ہیں۔

شیئر: