Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر

الیکشن کے معاملے پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سپریم کورٹ کے لارجر بینچ حصہ بھی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔
جمعرات کو ریفرنس ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ’جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ناجائز اثاثے اور آڈیو لیک کی تحقیقات  کی جائے۔‘
ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثوں میں حالیہ دنوں میں تین ارب روپے کا اضافہ ہوا۔‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے الیکشن کے معاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کے لیے کے نو رکنی لارجر بینچ قائم کیا گیا ہے جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان بار کونسل نے جسٹس مظاہر اکبر نقوی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو لارجر بینچ سے الگ کریں۔
پی بی سی نے از خود نوٹس کیس سننے کے لیے سپریم کورٹ کے 9 سینئر ترین ججز پر مشتمل بینچ بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق مسعود کو بینچ میں شامل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کے اعلامیے کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس قاضی فائز عیسی کے بینچ میں شامل ہونے سے غیر جانبداری کا تاثر آئے گا،
اس سے قبل وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کا مسلم لیگ (ن) کے لیے رویہ متعصبانہ ہے اس لیے انہیں ن لیگ کے کیسس نہ سنیں۔‘
چند دن قبل جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور سابق وزیراعلٰی پنجاب پرویز الٰہی کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد مسلم لیگ ن اور اس کے رہنماؤں نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر جانبداری کا الزام لگایا تھا۔

شیئر: