Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جیل بھرو تحریک‘: ’یہ کہاں لکھا ہے کہ پلیز مجھے گرفتار کر لیں‘

لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خود پولیس گاڑیوں پر چڑھے تھے اور اب عدالت پر بوجھ ڈالنے آ گئے ہیں۔
یہ ریمارکس جمعے کو پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواست پر جسٹس شہرام سرور چوہدری نے دیے۔
سماعت کے موقع پر شاہ محمود قریشی کے بیٹے اور بیٹی مہربانو قریشی بھی عدالت میں موجود تھیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل وقار مشتاق طُور نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’100 سے زائد کارکن حراست میں ہیں۔‘
اس پر جسٹس شہرام سرور چوہدری نے پوچھا کہ ان کو کب اور کیسے حراست میں لیا گیا؟
اس کے جواب میں وقار مشتاق طور نے کہا کہ قانون کے تحفظ اور بحالی کی تحریک کے دوران حراست میں لیا گیا۔
جسٹس شہرام سرور نے کہا کہ ’یہ کہاں لکھا ہے کہ پلیز مجھے گرفتار کر لیں۔‘
انہوں نے شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ کے والد بھی گرفتار ہوئے ہیں جس پر انہوں نے اثبات میں جواب دیا اور کہا کہ ان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس شہرام سرور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ ملنا چاہتے ہیں تو چیئرنگ کراس چلے جائیں۔‘
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے سے پوچھا کہ انہیں کیوں پکڑا گیا۔ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک میں پکڑا گیا۔
جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ’پولیس تو گرفتار نہیں کر رہی تھی مگر یہ لوگ تو خود ویگنوں پر چڑھ کر بیٹھ گئے تھے۔‘
ان  ریمارکس کے ساتھ ہی عدالت میں قہقہہ بھی سنا گیا۔
’اب آپ عدالتوں پر بوجھ ڈالنے آ گئے ہیں۔‘
سماعت کے دوران عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل کی یہ استدعا مسترد کر دی کہ آج ہی جواب طلب کیا جائے۔ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر کو جواب طلب کر لیا ہے۔

شیئر: