Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مبارک مہینے کا استقبال، چند بنیادی قاعدے

رمضان کریم کا استقبال کرتے وقت اللہ کی حمدوثنا بجا لائیں اوراس کی آمدبہاراں پررب کریم کا شکر ادا کریں
* * * روشنی ڈیسک* * *
تمام مسلمانوں پر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے کہ ہم ماہ رمضان کی مبارک آمدپر اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری میں کوتاہی یاتفریط سے کام نہ لیں بلکہ اللہ کی اطاعت وفرمانبردای کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اوران روحانی وپرکیف لمحات میں تنافس اوراللہ کی بندگی وعبادت میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے سے پہلو تہی اور گریز نہ کریں۔ ہمارے لئے ضروری ہے کہ رمضان کی آمد سے پہلے پہلے ہم اس کے استقبال کے لئے درست اورجائزطریقوں کو اختیارکرنے کی تگ ودومیں مصروف عمل ہوجائیں۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں پر رمضان کریم کے استقبال کے مختلف وسائل میں سے چند منتخب وسائل کا مختصراًتذکرہ کیا جارہا ہے۔ ہم رمضان کا استقبال دعاء ومناجات سے کریں،اللہ کی بارگاہ میں اپنی جبین نیازکو جھکاکراوراپنی پیشانی کورگڑ رگڑکرشکرانہ اداکریں کہ اس نے ہم کو رمضان مبارک کا مہینہ نصیب فرمایااورہمیں اس سعادت مندی کا موقعہ عنایت فرمایا کہ ہم بھلے چنگے،تن و مند، چاق وچوبند بھرپورصحت وعافیت سے بہرہ وراس کا استقبال کرنے جارہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ہمیں اس کو خوش آمدید کہنے کا اس حال میں موقعہ مل رہا ہے کہ ہم اللہ کی عبادت وریاضت میں سے اہم ترین عبادت صیام وقیام کے لئے نشاط وتوانائی محسوس کررہے ہیں۔
ہمیں چاہئے کہ ہم رمضان کریم کا استقبال کرتے وقت اللہ کی حمدوثنا بجا لائیں اوراس کی آمدبہاراں پررب کریم کا شکر ادا کریں ۔ امام نووی ؒ اپنی مشہورزمانہ کتاب الاذکارمیں ذکرفرماتے ہیں : اے مسلمانو!یادرکھو اس شخص کے لئے یہ امر مستحب ہے جس کو کوئی ظاہری نعمت دوبارہ نصیب ہوگئی ہو یااس پرآنے والی ناگہانی بلا ٹل گئی ہو کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں سجدئہ شکر بطورشکرانہ اداکرے یا اللہ کی ایسی حمد وثنا بیان کرے جس کا وہ اہل ہے اورجو اس کی شایان شان ہے‘‘بندے پراس سے بڑھ کر اللہ کی اورکیا کرم فرمائی ہوسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو اپنی اطاعت وفرمانبردای اور عبادت وبندگی کی توفیق عطاء فرمادے اوربندئہ مومن کے لئے اس سے بڑھ کراورکیا نیک بختی ہوسکتی ہے کہ صحت وعافیت کی حالت میں اس کو ماہ رمضان کا استقبال کرنے کا موقعہ مل جائے لہذااس کے لئے رمضان کا مہینہ پالینا بھی ایک عظیم الشان نعمت ہے۔ ماہ رمضان سے استفادہ کرنے اوراس کی خیرات وبرکات سے بہرہ ورہونے کا عزم مصمم کرنااوراس ماہ مبارک سے مستفیدہونے کی پیشگی پلاننگ کرنا ، عوام الناس کی ایک معتدبہ تعداد ایسی بھی ہے بلکہ افسوس کا دامن تھامتے ہوئے ہمیں یہ بھی کہنا پڑرہاہے کہ دینداراہل استقامت میں سے بعض لوگوں کا بھی یہ وطیرہ ہے کہ دنیاوی امور میں تو وہ بہت ہی پکی پلاننگ کرتے ہیں اوراپنے ہرکام کے لئے ایک شیڈول تیارکرتے ہیں لیکن بہت کم لوگ ایسے ہیں جوآخرت کے معاملات میں پلاننگ یا تخطیط سے کام لیں۔
یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ انہیں اس بات کا ادراک نہیں کہ مومن کی دنیاوی زندگی میں کیا ذمہ داری ہے؟یاتو ان کے ذہن سے یہ بات محوہوچکی ہے یا پھرانہوں نے تجاہل عارفانہ برتا ہے ۔ ہم میں سے ہرایک کے لئے بحیثیت مسلمان اللہ کے ساتھ بہت اہم ترین مواقع ہیں اورتربیت نفس کے لئے بڑے اہم اوقات ہیں تاکہ اسکے دین پر استقامت اورثبات تک رسائی ہوسکے اوروہ ان مواسم اوراوقات کو غنیمت جان کر ان سے بھر پور مستفیدہوسکے اوراسکی راہ استقامت تک رسائی ہوجائے اورثابت قدمی اس کا مقدربن جائے۔ اس ماہ کے ایک ایک لمحہ کوسنہرا موقعہ تصورکرتے ہوئے اس کے زریں اوقات کو اعمال صالحہ میں صرف کرنے کا پختہ عزم کرنا چاہئے کیونکہ جس شخص کا معاملہ اللہ کے ساتھ صدق وصفا،خلوص وللٰہیت پرمبنی ہوتاہے اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ اسی کے ہم مثل یااسی کے بقدر معاملہ روارکھتاہے اوراپنی اطاعت وبندگی کے لئے اس کی مددونصرت کا ذمہ لے لیتاہے اوراعمال خیریہ اورافعال حسنہ کے راستے اس کے لئے آسان فرمادیتاہے۔
اس ماہ کے استقبال کے سلسلہ میں توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ ماہ رمضان کے اصول واحکام اس کے فرائض ومستحبات اس کے واجبات وسنن سے متعارف ہونے کی کوشش کی جائے اس لئے بندئہ مومن پریہ بات واجب ہے کہ وہ علم ومعرفت سے بہرہ ورہوکرعلی وجہ البصیرہ اللہ کی عبادت کرے۔ بندوں کو اللہ تعالیٰ نے جن فرائض کی ادائیگی کا مکلف قراردیاہے ان سے جہل ونادانی کی بنا معذور قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہی مکلف شدہ امورمیں ماہ رمضان کے روزوں کا بھی شمار ہوتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے ماہ رمضان کے روزوں کو بندوں پر فرض قراردیا ہے اس لئے ایک مسلمان کو بحیثیت مسلمان ماہ رمضان کی آمدسے پہلے پہلے اس کے استقبال کے لئے روزوں کے احکامات ومسائل سے آشنا ہو کر اس مہم کے لئے مستعدہوجانا چاہئے تاکہ اس کا روزہ درست اورصحیح قرارپائے۔ اس بات کا پختہ عزم کرنا چاہئے کہ ہم گناہوں اورنافرمانیوں کو ترک کرکے رب العالمین کی طرف رجوع کرنا اپنا شیوہ بنائیں گے اورتمام سرزدشدہ گناہوںسے سچی وپکی توبہ کریں گے اوررب کریم کے روبرو ندامت کے آنسوبہاکر آئندہ زندگی میں معصیتوں اور نافرمانیوں سے کنارہ کشی کا عزم مصمم کریں گے کیونکہ رمضان کریم تو توبہ کا مہینہ ہے۔
ماہ کریم میں اپنے محلہ کی مسجدمیں وعظ وارشاداوردرس وتدریس کی غرض سے د ینی موادفراہم کرکے اس فریضہ کو بحسن وخوبی انجام دینے کے لئے تیاری کی جائے۔ بعض دینی کتابچوںجو کہ ماہ کریم سے متعلق احکامات ومسائل کے سلسلہ میں مارکٹ میں موجود ہیں اورتحقیقی پمفلٹوںکوخرید کرمحلہ کے لوگوں اورمسجدمیں نمازکے لئے حاضرہونے والے نمازیوں میں تقسیم کرنا بھی اس ماہ مبارک کے استقبال کے مظاہر میں سے اہم ترین مظہرہے ۔ فقراء ومساکین کی طرف توجہ مبذول کی جائے اورصدقہ وخیرات کے مال سے انہیں محظوظ ہونے کا موقعہ دیا جائے۔ہم کورمضان کریم کا استقبال کرکے اپنی آئندہ زندگی کے لئے نیا کھاتہ کھولنے کا عزم کرناچاہئے۔ آنے والے ایام کے لئے نئے صاف وشفاف چمک دار روزروشن کی طرح عیاں کورے صفحہ کا آغازکرنا چاہئے بایں طورکہ اللہ تعالیٰ کے روبرو سچی توبہ کی جائے۔سول اللہ نے جن چیزوں کا حکم دیا ہے اس کی اطاعت اورجن چیزوں سے منع فرمایاہے ان سے کنارہ کشی اختیارکرکے نبی کریم کی اطاعت وفرمانبرداری کا ثبوت پیش کیا جائے۔ ماں باپ،اعزہ واقارب،رشتہ داروں وقرابت داروں کے ساتھ حسن سلوک بیویوں اور آل واولاد کے ساتھ صلہ رحمی کرکے اسلام کے اصول وقوانین کی پیروی کی دلیل فراہم کی جائے۔

شیئر: