Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج پالیسی 2023: پاکستان سے ایک لاکھ 79 ہزار سے زائد عازمین حج کے لیے جائیں گے

پاکستان کو ایک لاکھ 79 ہزار 210 نشستوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2023 کی منظوری دے دی ہے۔ رواں سال پاکستان سے مکمل کوٹہ کے تحت ایک لاکھ 79 ہزار سے زائد عازمین حج حجاز مقدس کا سفر کریں گے۔ 
جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارت مذہبی امور کی جانب سے بھیجی گئی حج پالیسی 2023 کی سمری کی باضابطہ منظوری دے دی۔ 
اس موقع پر وزیراعظم نے حجاج کرام کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں سعودی حکام سے جلد از جلد رابطہ کر کے انتظامات کو حتمی شکل دی جائے۔ 
اس حوالے سے وزارت مذہبی امور کے حکام نے کابینہ کو بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ طے پانے والے سالانہ حج معاہدے کے مطابق پاکستان کو ایک لاکھ 79 ہزار 210 نشستوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
تازہ ترین حج پالیسی کے تحت یہ کوٹہ سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں کے درمیان یکساں طور پر تقسیم کیا جائے گا۔ دونوں (سرکاری اور پرائیویٹ) سکیموں کے تحت سپانسر شپ سکیم کے لیے 50 فیصد کا کوٹہ مختص کیا جائے گا۔
مکمل سرکاری حج سکیم کے لیے زرمبادلہ کا تخمینہ 28 کروڑ 40 لاکھ ڈالر لگایا گیا تھا جس میں سے تقریباً 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالر حکومت کے سپانسر شپ کوٹہ سے آئیں گے۔ اس کے بعد 9 کروڑ ڈالر کا فرق رہ جائے گا جسے ای سی سی نے سٹیٹ بینک کے ذریعے پورا کرنے کی منظوری دی ہے۔
اجلاس نے شمالی علاقوں (اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان، فیصل آباد وغیرہ) کے لیے 11 لاکھ لاکھ 75 روپے اور جنوبی علاقوں (کراچی، سکھر اور کوئٹہ وغیرہ) کے لیے11 لاکھ 65 ہزار روپے کے عارضی حج پیکج کی بھی منظوری دی۔
گزشتہ برس حج پیکج شمالی علاقے کے لیے تقریباً 7 لاکھ 55 ہزار روپے اور جنوبی علاقے کے لیے 7 لاکھ 46 ہزار روپے تھا۔
درخواست دہندگان کے پاس 26 دسمبر 2023 تک کی میعاد کے ساتھ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہونا ضروری ہے اور ان کا ایک باضابطہ بینک اکاؤنٹ ہونا ضروری ہے۔
سرکاری کوٹہ کے تحت تقریباً 3 فیصد نشستیں ہارڈ شپ کیسز کے لیے اور 300 نشستیں ’ای او بی آئی‘ اور ’ورکرز ویلفیئر فنڈ‘ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے عملے اور کم تنخواہ والے ملازمین کے لیے مختص ہوں گی۔ حج آپریٹرز کو وزارت مذہبی امور کے ساتھ سروس فراہم کرنے والے معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے۔

شیئر: