Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں حکومت کی تبدیلی، امریکی ایوان نمائندگان کی اکثریت قرارداد کی حامی

ایران میں حکومت کے خلاف احتجاج ستمبر سے جاری ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ کے ایوان نمائندگان کی اکثریت نے ایران میں حکومت کی تبدیلی اور اسے ہتھیاروں سے پاک کرنے کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایرانی اور امریکی عوام کی تنظیم جو تہران حکومت کی مخالفت ہے، نے کیپٹل میں ایک اجلاس کی میزبانی کی، جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ ایوان کے 435 ارکان میں سے 222 نے اس قرارداد کی حمایت کی ہے جو سات فروری کو پیش کی گئی تھی اس میں ایران میں ایک سکیولر اور عوامی حکومت لانے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ ایرانی حکومت کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت کی گئی۔
جمعرات کو اجلاس کے موقع پر ری پبلکن اور ڈیموکریٹ سے تعلق رکھنے والے متعدد ارکان نے قرارداد کے حق میں بات کی اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ ایران میں حکومت کو تبدیل کرتے ہوئے وہاں جمہوری حکومت لائی جانی چاہیے۔
ایوان کی قرارداد میں بتایا گیا ہے کہ ’ایرانی عوام کی اس خواہش کی حمایت کی جاتی ہے جو ایران کو ایک جمہوری، سکیولر اور غیرجوہری کرنے سے متعلق ہے جبکہ ایرانی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی جاتی ہے۔‘
یہ قرارداد کوئی قانونی اختیار نہیں رکھتی تاہم اس کا مقصد ایرانی عوام کی حمایت اور وہاں کی حکومت کے اقدامات کی مخالفت کی عکاس ہے۔
اس میں ایرانی حکومت کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے جو ستمبر میں مہسا امینی کی پولیس حراست کے بعد سے جاری احتجاج کو دبانے کے لیے کی گئیں۔

امریکی ایوان نمائندگان کے 435 ارکان میں سے 222 نے اس قرارداد کی حمایت کی ہے (فوٹو: نیویارک پوسٹ)

22 سالہ مہسا امینی کو درست طور پر حجاب نہ اوڑھنے پر اخلاقی پولیس نے حراست میں لیا تھا اور بعدازاں ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ایوان نمائندگان ایرانی عوام کے ساتھ ہے جو جبر کے مقابلے میں اپنے قانونی حقوق اور آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ایوان ایرانی حکومت کی جانب سے مظاہرین کو ہلاک کیے جانے کی کی بھی شدید مذمت کرتا ہے اور ایرانیوں کے اس حق کو تسلیم کرتا ہے جو وہ ایک جمہوری، سکیولر اور غیرجوہری ملک کے قیام کے لیے کر رہے ہیں۔‘
قراداد میں جو بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مل کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تہران کی حکومت کا احتساب کرے۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والی ریبپلکن ارکان پیٹے سیشنز اور رینڈے ویبر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایرانی عوام کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔  
اس موقع پر ویبر کا کہنا تھا کہ ’ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہییں۔‘ انہوں نے اس مقصد کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کی بھی حمایت کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ’ایرانی حکومت کو ہر صورت نکال جانا چاہیے۔ ایسے مزید ظالموں کی کوئی گنجائش نہیں وہ چاہیے شاہ ہو یا پھر کوئی اور لیڈر۔‘
ان کا اشارہ ایران کے سابق حکمران شاہ محمد رضا پہلوی، جن کی حکومت کا تختہ 1979 میں الٹا گیا تھا، اور موجودہ سپریم لیڈر علی خامنہ کی طرف تھا۔
ڈیموکریٹک ارکان ڈیبورہ راس اور شیلا جیکسن لی نے ایرانی خواتین کے حقوق کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی تقاریر کیں اور یاد دلایا کہ اسی ہفتے ہی دنیا نے خواتین کا عالمی دن منایا ہے۔

قراداد میں مظاہرین پر ایرانی حکومت کی جانب سے ہونے والے مظالم کی مذمت کی گئی ہے (فوٹو: روئٹرز)

اس موقع پر کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے راس نے کمیونٹی کے ایرانی اور امریکی لیڈرز، کارکنوں اور حامیوں کو یقین دلایا کہ ’ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘
شیلا جیکسن لی جن کا تعلق ٹیکساس سے ہے، نے ایران کی اپوزیشن لیڈر اور نیشنل کونسل آف ریزسٹینس آف ایران کی صدر مریم رجاوی کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ’فریڈم فائٹر‘ قرار دیا۔
انہوں نے ایرانی و امریکی کمیونیٹیز کی ان کوششوں کو بھی سراہا جو وہ امریکہ میں رہتے ہوئے بھی ایران میں تبدیلی لانے کے لیے کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مارٹن لوتھر کنگ کی تعلیمات پر یقین رکھنے کے ناطے میں جوہری ہتھیاروں سے پاک ایران کی حامی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ عدم تشدد اور پرامن احتجاج پر یقین رکھتی ہیں اور امید کرتی ہیں کہ ایران میں پرامن طریقے سے بغیر کسی جانی نقصان کے تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
متذکرہ قرارداد کو ابھی رسمی طور پر کانگریس کے ووٹس ملنے ہیں تاہم اس کو واضح اکثریت مل چکی ہے اور امکان یہی ہے کہ وہ آسانی سے پاس ہو جائے گی۔

شیئر: