Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس سے جنگی طیارے حاصل کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے: ایران

تہران نے ماسکو کے ساتھ گذشتہ ایک سال میں دفاع سمیت مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات استوار کیے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے روس سے سخوئی ایس یو 35 جنگی طیارے لینے کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔
منگل کو ایران کے سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون مزید بڑھے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایرانی ایئر فورس پابندیوں کے باعث پرانے جہازوں سے کام چلا رہی ہے اور ان کے پرزے حاصل کرنے کی تگ و دو کر رہی ہے۔
ایک بیان میں تہران نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ ’اس نے 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والی ایران- عراق جنگ کے دور کے بعد اپنے فضائی بیڑے کے لیے ’لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے ممالک‘ سے رابطے کرنا شروع کیے ہیں۔‘
بیان کے مطابق روس نے اعلان کیا کہ وہ ایران کو جیٹ فروخت کرنے کے لیے تیار ہے۔ ’اقوام متحدہ کی اکتوبر 2020 میں منظور کی گئی قرارداد کے تحت ایران پر روایتی ہتھیاروں کی خریداری پر پابندیوں کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔‘
اقوم متحدہ کو بھیجے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’سخوئی 35 لڑاکا طیارے تکنیکی طور پر ایران کے لیے قابل قبول ہیں۔‘
تہران نے ماسکو کے ساتھ گذشتہ ایک سال میں دفاع سمیت مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات استوار کیے ہیں۔
یوکرین الزام لگاتا آیا ہے کہ تہران ماسکو کو کامازاکی ڈرون فراہم کر رہا ہے جو گذشتہ سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے شہری اہداف پر حملوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس الزام کی ایران تردید کرتا آیا ہے۔
امریکہ نے ایران اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے دسمبر میں خبردار کیا تھا کہ ’روس ایران کو اپنے لڑاکا طیارے فروخت کر سکتا ہے۔‘
کربی نے کہا تھا کہ ایرانی پائلٹ مبینہ طور پر روس میں سخوئی جنگی طیاروں کو اُڑانا سیکھ رہے ہیں، اور یہ کہ تہران کو اگلے سال کے دوران یہ طیارے مل سکتے ہیں، جو’علاقائی ہمسایوں کے مقابلے میں ایران کی فضائیہ کو نمایاں طور پر مضبوط کرے گا۔‘
ایران کے پاس اس وقت زیادہ تر روسی مگ اور سخوئی لڑاکا طیارے ہیں جو سوویت دور کے ہیں، ساتھ ہی کچھ ایف سیون چینی طیارے ہیں۔
سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے کے کچھ امریکی F-4 اور F-5 لڑاکا طیارے بھی ایران کے فضائی بیڑے کا حصہ ہیں۔

شیئر: