Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جو شخص آئین کو نہ مانے اس کے ساتھ بات نہیں ہو سکتی‘

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’عمران خان نے اس ملک کو ڈیفالٹ کے دھانے تک پہنچایا‘ (فوٹو: سکرین گریب)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’دو ججز کے فیصلے کے بعد قانون سازی نہ کی تو مؤرخ معاف نہیں کرے گا۔‘
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’حقائق اور سچائی کو سامنے لایا جانا ضروری ہے۔‘
وزیراعظم نے چیف جسٹس سے ’گزارش‘ کی ہے کہ ’سپریم کورٹ کے ایک جج کی حال ہی میں سامنے آنے والی آڈیو کا فرانزک کرایا جائے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’سیاست دانوں کے خلاف اگر کرپشن کا کوئی مقدمہ ہو تو اسے فوراً عدالتوں کے سامنے جانا ہوتا ہے۔ لیکن ’اس ملک میں کتنے جج حضرات کے خلاف کرپشن پر کارروائی ہوئی ہے؟ جو تین چار نام سامنے آتے ہیں انہیں انگلیوں پر گنا جا سکتا ہے۔‘ 
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’عمران خان نے امریکی سازش کے بیان سے قلابازی کھائی اور کہا کہ کوئی امریکی سازش نہیں تھی۔ ایسا ٹوپی ڈرامہ تاریخ میں شاید ہی کسی نے کا ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب تک جو شخص آئین کو نہ مانے اس کے ساتھ بات نہیں ہو سکتی۔ عمران خان جب تک آ کر پوری قوم سے اپنے ’گناہوں‘ کی معافی نہیں مانگتے، ان سے بات نہیں ہو سکتی۔‘
’جو تباہی خارجہ محاذ پر اس شخص(عمران خان) نے کی ہے، وہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ اب اسی عمران نیازی نے امریکہ لاکھوں ڈالرز میں لابنگ کمپنیاں ہائیر کر لی ہیں۔ وہ پاکستان کے خلاف وہاں سے کیا کیا بیان دلوا رہے ہیں۔ انہیں کوئی حق نہیں کہ یہ غیرملکی سفیروں سے ملیں اور پاکستان کے خلاف بات کریں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے آرمی چیف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’آرمی چیف کو مقرر کرنا وزیراعظم کا اختیار ہے۔ دراصل یہ کابینہ کا فیصلہ ہوتا ہے۔ ہم نے کابینہ کے فیصلے سے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد کو جوائنٹ چیفس آف سٹاف بنایا۔ یہ 100 فیصد میرٹ پر فیصلہ تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آج پی ٹی آئی کے ٹرولز باہر سے بیٹھ کر فوج کی قیادت کے خلاف جو زبان استعمال کر رہے ہیں۔ ایسا پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں نہیں ہوا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’عمران خان کے گھر میں دہشت گرد دندناتے پھرتے ہیں۔ وہاں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پیٹرول بم پھینکے گئے۔ ان انہیں ضمانتیں مل رہی ہیں۔ اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔‘
وزیرِ اعظم کا خطاب تین موضوعات پر مرکوز رہا: ملک کی سیاسی صورتِ حال، فوج اور آرمی چیف کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والے منفی ٹرینڈز اور عدلیہ کی جانب سے حالیہ زمانے میں کیے جانے والے فیصلے، خاص طور پر وہ مقدمے جن میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کو ضمانت ملی ہے۔ 
وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر مذاکرت اور بات چیت کی اہمیت کا ذکر کیا اور کہا کہ ’اگر معاملات ایسے ہی رہے تو ملک کا مستقبل تاریک ہو جائے اور حالات کسی کے قابو میں نہیں آئیں گے۔‘
انھوں کہا کہ ’وقت ہے کہا اجتماعی دانش سے ملک کے مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔‘

نئی قانون سازی کے لیے قومی اسمبلی میں بحث

وزیراعظم کے خطاب کے بعد سپیکر اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے موجودہ صورتحال میں قانون سازی کے حوالے سے رکن اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کو قراردار پیش کرنے کی اجازت دی۔
ایوان نے مرتضیٰ جاوید عباسی کی قرارداد منظور کر لی کہ ایوان ملک کی موجودہ صورت حال اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے آئینی و قانونی سوالات پر بحث کرے۔
 
 

شیئر: