Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشیدگی بڑھنے کے بعد اسرائیل اور غزہ میں فائرنگ کا تبادلہ

ہلالِ احمر کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس کے طبی عملے کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا۔ (فوٹو: اے پی)
مسجد اقصٰی میں نمازیوں پر حملے کے بعد اسرائیل اور غزہ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کی رات کو غزہ سے کم از کم 9 راکٹ داغے گئے جس کی جوابی کارروائی میں اسرائیل نے فضائی حملے کیے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے ہتھیاروں کے بنانے والے مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوبی حصے میں اسرائیل کے ٹینکوں نے حماس کے ٹھکانوں پر بھی گولہ باری کی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ پولیس حملے کے جواب میں حماس نے راکٹ فائر کیے۔
اسرائیلی پولیس نے بدھ کو علی الصبح مسجد اقصٰی کے احاطے میں نمازیوں پر حملہ کیا۔
اسرائیلی پولیس نے کہا تھا کہ یہ کارروائی ہنگامہ آرائی کے جواب میں کی گئی۔
اس واقعے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں احتجاج شروع ہو گیا ہے اور اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی جانب سے اسرائیل پر نو راکٹس داغے گئے ہیں۔
گزشتہ ایک برس کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور خدشہ ہے کہ رواں مہینے کشیدگی میں بڑھ سکتی ہے کیونکہ رمضان میں یہودیوں کا پاس اوور اور مسیحیوں کا ایسٹر بھی آنے والا ہے۔
فلسطین میں ہلالِ احمر نے کہا ہے کہ مسجد اقصٰی کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ربڑ کی گولیوں اور مار پیٹ سے سات فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
ہلالِ احمر کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس کے طبی عملے کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا۔
مسجد کے باہر ایک بزرگ خاتون جن کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی، نے روئٹرز کو بتایا کہ ’میں ایک کرسی پر بیٹھی (قرآن) کی تلاوت کر رہی تھی، انہوں نے گرینیڈ پھینکے اور ان میں سے ایک میرے سینے پر لگا۔‘
اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آتشی مادے، لاٹھیوں اور پتھروں سے لیس نقاب پوش مشتعل افراد نے خود کو مسجد میں بند کیا، اس لیے پولیس مسجد کے اندر داخل ہونے پر مجبور ہوئی۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی جانب سے اسرائیل پر 9 راکٹس داغے گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جب پولیس مسجد میں داخل ہوئی تو ان پر پتھراؤ کیا گیا اور مسجد کے اندر سے مشتعل افراد کے ایک گروپ نے آتشی مادہ بھی پھینکا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک پولیس افسر کی ٹانگ زخمی ہوئی ہے۔
مسجد اقصٰی یہودیوں کے لیے بھی مقدس ترین مقام ہے اور یہودی اس کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں یہاں فلسطینیوں اور یہودیوں کے درمیان کشیدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
فلسطینی اداروں نے نمازیوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس حملے کو جرم قرار دیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل رودینہ نے کہا ہے کہ ہم قابضین کو مقدس مقامات پر سرخ لکیر عبور کرنے سے متعلق خبردار کرتے ہیں۔
اردن اور مصر جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے حالیہ امریکی حمایت یافتہ کوششوں میں شامل ہیں، نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

شیئر: