Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا وشوا گرو‘، جی 20 اجلاس میں یوکرین کو مدعو کرنے کی درخواست

فروری میں یوکرین کی جنگ کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین کی نائب وزیر خارجہ ایمین ژاپارووا نے انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ بڑی معیشتوں کی تنظیم جی 20 کے اجلاس میں کیئف کی شرکت پر غور کرے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق نائب وزیر خارجہ ایمین ژاپارووا نے کیئف اور نئی دہلی کے درمیان قریبی تعلقات پر زور دیتے ہوئے انڈیا کو ’وشوا گرو‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یوکرین واقعی چاہتا ہے کہ انڈیا کے ساتھ قریبی تعلقات رکھے۔ ہم تاریخ کے مخلتف ادوار سے گزرے ہیں لیکن اب یوکرین آزادی حاصل کر رہا ہے۔‘
نئی دہلی میں ایک تھنک ٹینک کی تقریب میں ریمارکس دیتے ہوئے یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ اب تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے کا وقت ہے اور دونوں ممالک کے درمیان بہتر اور گہرے تعلقات ہیں۔
گزشتہ برس فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد یہ کسی بھی یوکرینی عہدیدار کا انڈیا کا پہلا دورہ ہے۔
نائب وزیر خارجہ ایمین ژاپارووا نے یہ بھی کہا کہ انڈیا جی 20 کے سربراہی اجلاس میں کیئف کے حکام کو مدعو کر کے یوکرین کے بحران پر روشنی ڈال سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جی 20 اجلاس میں صدر ولادیمیر زیلنسکی کو مدعو کیا جائے جو خوشی کا باعث ہوگا۔ ستمبر میں انڈیا جی 20 اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
’ہماری توقعات بالکل واضح ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ معاشی صورتحال، مستقبل کی معیشت، اور یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے اثرات کے بارے میں بحث کے بغیر دنیا کی اقتصادی صورتحال پر بات چیت ممکن نہیں۔‘

یوکرین کی نائب وزیر خارجہ نے نئی دہلی میں یورپی نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔ (فوٹو: ٹوئٹر ایمین ژاپارووا)

ان کا کہنا تھا کہ ’جنگ کے اثرات اقتصادی ترقی اور جی 20 ممالک کی معیشتوں پر پڑے ہیں۔ انڈیا کو ہمارا پیغام ہے کہ جی 20 کے موقعے پر یوکرینی حکام کی شرکت پر غور کرے خواہ وہ جی 20 کے اجلاس میں ہو، اس کے دوران کسی موقےع پر ہو یا پارلیمان کی سطح پر ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے پاکستان کے ساتھ تعلقات انڈیا کے مفادات کے خلاف نہیں ہیں۔ ان کے مطابق اسلام آباد کے ساتھ یوکرین کے فوجی تعلقات 90 کی دہائی میں شروع ہوئے تھے۔
’پاکستان کے ساتھ تعلقات کبھی بھی انڈیا کے مفادات کے خلاف نہیں تھے۔ میں جانتی ہوں فوجی معاہدوں کے بارے میں کچھ حساس پیغامات ہیں لیکن میں اس بات کو دہرانا چاہتی ہوں کہ 90 کی دہائی سے ہمارے معاہدے ہوئے ہیں۔‘

شیئر: