Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پچھلی بار ہم انڈیا گئے تھے، اب اُن کی باری ہے کہ وہ آئیں: جاوید میانداد

جاوید میانداد کہتے ہیں کہ ’سکیورٹی کو چھوڑیں، ہمارا ایمان ہے کہ موت آنی ہے تو آنی ہے‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جاوید میانداد نے کہا ہے کہ ’اب انڈیا کی باری ہے کہ وہ ایشیا کپ کھیلنے پاکستان آئے۔‘
جاوید میانداد نے یوٹیوبر نادر علی کی پوڈکاسٹ میں کہا ہے کہ ’پاکستان کو انڈیا جانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا اور اب انڈیا کی باری ہے کہ وہ ٹورنامنٹ (ایشیا کپ) کے لیے پاکستان آئے۔‘
لیجنڈری بیٹر کہتے ہیں کہ ’سکیورٹی کو چھوڑیں، ہمارا ایمان ہے کہ موت آنی ہے تو آنی ہے۔ زندگی اور موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔‘
’اگر وہ آج ہمیں بلائیں، ہم جائیں گے، لیکن انہیں بھی آنا چاہیے۔ بات یہ ہے کہ پچھلی مرتبہ ہم گئے تھے لیکن وہ اس وقت کے بعد یہاں نہیں آئے۔ اب ان کی باری ہے۔‘
پاکستان اور انڈیا نے سیاسی کشیدگی کے باعث 2012 کے بعد سے اب تک کوئی باہمی سیریز نہیں کھیلی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان 2007 کے بعد کوئی بھی ٹیسٹ میچ نہیں ہو سکا۔
دوسری جانب رواں سال انڈیا میں کھیلے جانے والے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کے میچز انڈیا کے کن شہروں میں ہوں گے؟ اس کا کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔
انڈین میڈیا نے حال ہی میں یہ خبر دی تھی کہ آئی سی سی کے قریبی ذرائع کے مطابق پاکستان میگا ایونٹ میں اپنے زیادہ تر میچز چنئی یا کولکتہ میں کھیلنا پسند کرے گا۔
اس کے علاوہ انڈیا بھی رواں سال پاکستان میں شیڈول ایشیا کپ میں کھیلنے سے انکاری ہے جس کے بعد ابھی تک یہ طے نہیں کیا گیا کہ آیا ایشیا کپ پاکستان میں ہوگا یا نیوٹرل وینیو پر ہوگا۔
خیال رہے کہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں دنیا بھر کے کرکٹرز حصہ لیتے ہیں، تاہم پاکستان اور انڈیا کے کشیدہ تعلقات کے باعث پاکستانی کھلاڑیوں پر آئی پی ایل میں کھیلنے پر پابندی لگی ہوئی ہے۔

پاکستان اور انڈیا نے سیاسی کشیدگی کے باعث 2012 کے بعد سے اب تک کوئی باہمی سیریز نہیں کھیلی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستانی کھلاڑیوں پر آئی پی ایل میں کھیلنے پر پابندی 2009 میں ممبئی حملوں کے بعد لگائی گئی تھی۔‘
اس سے قبل پاکستان کے سابق وزیراعظم اور ورلڈ کپ جتوانے والے کپتان عمران خان نے اپنے بیان میں انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو مغرور کہا تھا۔
عمران خان نے کہا تھا کہ ’پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات افسوس ناک اور بد قسمت افیئر ہیں۔‘
’انڈیا جس طرح دنیائے کرکٹ کی سپر پاور بننے کی کوشش کرتا ہے اس سے اس میں بہت تکبر آگیا ہے، کیونکہ اُن کے پاس دوسرے کسی ملک سے زیادہ پیسے کمانے کی قابلیت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’میرے خیال سے وہ سپر پاور ہونے کے غرور میں یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ اب وہ کس سے کھیلنا چاہتے ہیں اور کس سے نہیں کھیلنا چاہتے۔‘

انڈیا کے انکار کے بعد ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ آیا وہ اپنے میچز پاکستان میں کھیلے گا یا نیوٹرل وینیو پر (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’مجھے یہ دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے کہ انڈین کرکٹ بورڈ پاکستانی کھلاڑیوں کو نشانہ بناتا ہے اور یہ صرف تکبر ہی ہے لیکن اب پاکستان کے پاس بھی اچھے معیار کی سپر لیگ (پی ایس ایل) ہے اور غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آتے ہیں۔‘
عمران خان نے پاکستانی کھلاڑیوں کو اس معاملے میں نہ گھبرانے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اگر انڈیا پاکستان کو آئی پی ایل میں نہیں کھیلنے دیتا تو پاکستان کو پریشان ہونے ضرورت نہیں ہے کیونکہ پاکستان کے پاس بھی بہترین نوجوان کھلاڑی ہیں۔

شیئر: