Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج وعودہ پر واپسی میں تاخیر، اقامہ کینسل ہونے پر کیا کریں؟

واپسی میں تاخیر پرخروج وعودہ کی خلاف ورزی درج کرلی جاتی ہے (فوٹو: ٹوئٹر جوازات)
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جو وزارت داخلہ کا ذیلی ادارہ ہے قوانین کے مطابق  مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے اقامے ، خروج وعودہ اور خروج نہائی کے اجرا کا ذمہ دارہے ۔
مملکت میں رہائش پذیرغیرملکی افراد جب مستقل بنیاد پر اپنے ملک جاتے ہیں تو انہیں فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ 
 جوازات کے ٹوئٹرپر ایک شخص نے دریافت کیا ’ ہنگامی حالت میں خروج وعودہ پرگیا تھا واپسی میں معمولی سی تاخیر ہونے پرکفیل نے اقامہ کینسل کردیا اب کیا کریں؟‘۔ 
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ’ کسی بھی حالت میں خروج وعودہ پرجانے والے اگرمقررہ وقت پرواپس نہ آئیں اور ان کا اقامہ جوازات کے سسٹم میں کینسل کردیاجائے۔ اس صورت میں ان پرخروج وعودہ کی خلاف ورزی درج کرلی جاتی ہے‘۔ 
ایسے افراد جن کے خلاف خروج وعودہ کی خلاف ورزی ’خرج ولم یعد‘ درج ہوجاتی ہے ان پرمملکت آنے پرتین برس کےلیے پابندی عائد کردی جاتی ہے۔ 
پابندی عائد ہونے کے بعد ان افراد کو کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی ۔ پابندی کے تین برس مکمل ہونے کے بعد وہ کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں۔ 
جن افراد پرخروج وعودہ کی پابندی عائد ہوتی ہے وہ اگرممنوعہ مدت کے دوران مملکت آنا چاہئیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کرائے گئے نئے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں اس کے علاوہ انہیں سعودی عرب آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ 
واضح رہے جوازات کے سسٹم میں تمام افراد کا ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے۔ جن پرپابندی عائد کی جاتی ہے انکا ڈیٹا امیگریشن اداروں کے سسٹم میں فیڈ کردیاجاتا ہے۔ 
سعودی عرب کے ہوائی اڈوں اورسرحدی چوکیوں پرامیگریشن کے سسٹم میں غیرملکیوں کا ڈیٹا فیڈ ہوتا ہے اگرکوئی کسی طرح ویزہ حاصل کرکے مملکت آتا ہے تو سسٹم میں موجود فنگرپرنٹ اورآنکھوں کے عکس کے ذریعے انکی شناخت کرکے انہیں واپس لوٹا دیاجاتا ہے۔ 

اقامہ کی مرحلہ وارتجدید کی سہولت گھریلو کارکنوں کو حاصل نہیں (فوٹو: ٹوئٹر جوازات)

 ایک غیرملکی نے جوازات سے دریافت کیا ’اقامے میں  پیشہ گھریلوڈرائیور کا ہے، میری اہلیہ اورایک بچہ بھی میرے اقامے میں درج ہے۔ کیا اقامہ کی تجدید تین ماہ کےلیے کرائی جاسکتی ہے کیونکہ اہلیہ اوربچے کے لیے ایک برس کی فیس یکمشت ادا کرنا مشکل ہے؟‘۔ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’اقامہ کی مرحلہ وارتجدید کی سہولت گھریلو کارکنوں کو حاصل نہیں۔ یہ سہولت کمرشل کارکنوں کے لیے فراہم کی گئی ہے‘۔ 
واضح رہے گزشتہ برس کے اختتام پرسعودی وزارت داخلہ کی جانب سے مملکت میں رہنے والے کمرشل کارکنوں کے اقاموں کی تجدید کےلیے یہ سہولت فراہم کی گئی تھی کہ وہ اپنے اقامہ سہ ماہی بنیاد پرتجدید کراسکتے ہیں۔ 
اقاموں کی تجدید میں فراہم کی جانے والی سہولت سے ان تارکین کو فائدہ ہوتاہے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں۔ 
قوانین کے مطابق غیرملکیوں کے اہل خانہ کے اقامہ کی تجدید کےلیے ماہانہ بنیاد پرفیس عائد کی جاتی ہے جو اس سال 400 ریال فی فرد ہے اس حوالے سے فیس جمع کرانے کے بعد ہی اقامہ تجدید کیاجاتاہے۔ 
اس سہولت سے قبل تمام تارکین کے لیے لازمیتا تھا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے اقاموں کی سالانہ بنیاد پرفیس جمع کرائیں جس کے بعد ہی ان کے اقامے تجدید کرائے جاسکتے تھے۔

شیئر: