Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بیٹ خریدنے کی فرمائش کی تو والد نے کہا ’پیسے نہیں ہیں‘

کپتان کا کہنا ہے کہ ’جب میں انڈر 15 میں منتخب ہوا تو پہلے تین میچوں میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پایا تھا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کا کہنا ہے کہ ’جب میں پہلی بار قومی ٹیم کے ساتھ گراؤنڈ میں داخل ہو رہا تھا تو مجھے اپنا وہ وقت یاد آیا جب میں بال پِکر بن کر آیا تھا۔‘
’وہ ٹیسٹ میچ انضی بھائی (انضمام الحق) کا آخری ٹیسٹ میچ تھا جس میں میں پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آیا تھا، میں سوچ رہا تھا کہ ایک وقت وہ تھا جب میں پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آیا تھا اور اب میں خود پاکستانی ٹیم کا حصہ ہوں۔‘
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی پوڈ کاسٹ میں بات کرتے بابراعظم نے کہا کہ ’جب میں پاکستانی ٹیم کو بولنگ کرنے آئا تھا تو اس وقت میرے ذہن میں یہی بات تھی کہ میں بھی ایک دن اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ کھیلوں گا۔‘
اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے پاکستانی کپتان نے کہا کہ ’یہ وہ وقت تھا جب وہ کرکٹ کھیلنے صبح گھر سے نکلتے تھے اور شام کو واپس آتے تھے۔‘
’۔پہلے سال میں انڈر 15 میں منتخب ہوا تھا لیکن تین میچوں میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پایا تھا۔‘
بابر اعظم نے بتایا کہ ’اس کے بعد ایک اکیڈمی لگی تھی اور میں یہ سوچ رہا تھا کہ مجھے ایک دن پاکستان کرکٹ بورڈ کی قومی اکیڈمی میں جانا ہے۔‘
’اس کے لیے میں نے سخت محنت کی کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ اچھی کارکردگی کے بغیر یہ ممکن نہیں ہوگا۔‘
بابراعظم نے دلچسپ انداز میں بتایا کہ اس دور میں بسوں کا سفر مزے کا ہوتا تھا، کبھی رش کی وجہ سے کرائے کے پیسے بچا لیتا تھا اور ان پیسوں سے سموسے کھایا کرتا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں جنوبی افریقہ میں سہ فریقی انڈر 19 سیریز کھیل رہا تھا جب مجھے اپنے تایا کے انتقال کی خبر ملی۔‘
’وہ میرے بہت قریب تھے کیونکہ وہ میری تمام کرکٹ کا بہت زیادہ خیال رکھا کرتے تھے۔ میرے بیٹ جب بھی خراب ہوتے وہی ٹھیک کرکے دیا کرتے تھے۔‘

میری والدہ نے اپنے پاس جمع پیسے مجھے بیٹ خریدنے کے لیے دیے تھے (فائل فوٹو: اے ہی)

 بابر اعظم کہتے ہیں کہ تایا کے انتقال کی خبر سن کر میں بہت افسردہ ہوگیا تھا اور وطن واپس آنا چاہتا تھا لیکن والد نے منع کردیا اور کہا کہ ’تم پاکستان کے لیے کھیل رہے ہو لہٰذا وہیں رہو۔‘
’اسی طرح ایک مرتبہ میچ کے موقعے پر مجھے دادی کے انتقال کی اطلاع ملی۔‘ ان کے مطابق ’یہ واقعات ایسے ہوتے ہیں جب آپ کو بہت قربانی دینا ہوتی ہے۔‘
بابراعظم اپنے اس سفر میں اپنے والدین کی قربانیوں کو کسی طور بھی فراموش کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے پہلی بار بیٹ خریدنے کی خواہش ظاہر کی تو والد نے کہا کہ ’میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔‘
’اس موقع پر میری والدہ نے اپنے پاس جمع پیسے مجھے بیٹ خریدنے کے لیے دیے تھے جس سے میں نے بیٹ اور پوری کٹ خریدی تھی۔‘
بابراعظم کہتے ہیں کہ ’میرے کیریئر میں میرے والد کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ غلطی پر ان سے ڈانٹ اور مار بھی پڑتی تھی۔ انہوں نے ہر قدم پر رہنمائی کی اور غلطیوں کو دور کرنے کی کوشش کی۔‘

شیئر: