Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہوں گے تو عمل درآمد کرنا ہوگا: چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ’میں پرامید ہوں کہ پاکستان کے تمام ادارے آئین سے وفادار ہیں۔‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ’آئین کا تحفظ کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے، فیصلے آئین کی روح کے مطابق ہونے چاہییں اگر آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہوں گے تو ہمیں اس پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔‘
اتوار کو لاہور میں ’آئین میں اقلیتوں کے حقوق‘ کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 90 روز میں انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے یہ کسی کی چوائس کی بات نہیں بلکہ آئین کی بات ہے۔‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ’آئینی ادارے کے طور پر جب سپریم کورٹ کوئی فیصلہ دیتی ہے تو اس کا ایک اخلاقی وزن ہوتا ہے، جب کوئی ریویو بھی فائل نہ ہو پھر اس کا مطلب ہے کسی کو اس پر اعتراض نہیں ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’میں پرامید ہوں کہ پاکستان کے تمام ادارے آئین سے وفادار ہیں، آئین سے کمٹڈ ہیں۔‘
حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’ہمارا مذاکرات سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ہمارا فیصلہ موجود ہے, شاید آج اس پر عمل درآمد نہ ہو مگر یہ وقت کے امتحان میں پورا اترے گا اور اس پر عمل درآمد ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ میں ایک جج ہوں، ہم اپنے سینیئر جسٹس کارنیلئس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ جسٹس کارنیلئس مجسم انصاف تھے۔ انہوں نے دنیا کے اعلٰی ترین اداروں سے تعلیم حاصل کی، وہ سول سروس کے عہدے پر تعینات ہو سکتے تھے مگر انہوں نے قانون اور انصاف کے شعبے کا انتخاب کیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’ہمارا مذاکرات سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ہمارا فیصلہ موجود ہے اس پر عمل درآمد ہونا ہے۔‘ (فائل فوٹو: سپریم کورٹ)

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کسی بھی مذہب کو اختیار کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ کسی شخص کے ساتھ مذہب اور نسل کی بنیاد پر امتیاز نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے باوجود ہماری اقلیتیں سمجھتی ہیں کہ انہیں نظر انداز کیا گیا۔
’اقلیتوں کے لیے ہر سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ مقرر ہے۔ سپریم کورٹ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کر سکتی ہے۔ عدلیہ نے اقلیتوں کی فلاح کے لیے بہت فیصلے کیے۔ اقلیتوں کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لیے خصوصی ٹاسک فورس کا قیام خوش آئند ہے۔‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ’عدالتیں ایگزیکٹو آرڈر پاس نہیں کر سکتیں۔ وہ صرف درخواستوں پر کارروائی کر سکتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انسانی حقوق کا نفاذ ریاست کی اولین ترجیح ہے، عدالتی احکامات پر عمل درآمد ریاستی اداروں کی اولین ترجیح ہے۔

شیئر: