Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی طلباء نے جنیوا بین الاقوامی نمائش میں 41 ایوارڈز جیت لئے

کنگ عبدالعزیزیونیورسٹی کے شعبہ طب،انجینئرنگ اورآئی ٹی کے طلباء شامل تھے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے طلباء نے جنیوا میں ہونے والی 48ویں بین الاقوامی نمائش میں شرکت کر کے 41 تمغے جیتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جنیوا میں حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی بین الاقوامی نمائش میں 44 ممالک کے 825 اداروں نے 1000 سے زیادہ ایجادات کے ساتھ  شمولیت اختیار کی۔

مصنوعی ذہانت کے باغبانی نظام کی ایجاد پر تمغے جیتے۔ فوٹو عرب نیوز

کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں شعبہ ایجادات کے سربراہ ڈاکٹر اقبال اسماعیل نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی دیگر یونیورسٹیوں نے بھی اس نمائش میں حصہ لیا ہے۔
کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی 2016 سے اس بین الاقوامی نمائش میں بڑے پیمانے پر شرکت  کر رہی ہے۔
یونیورسٹی کی قائم مقام صدر ڈاکٹر حنا النعیم نے یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کی کامیابیوں کی تعریف کی جنہوں نے تخلیقی صلاحیتوں اور ایجادات کے میدان میں علاقائی اور عالمی سطح پر کمیونٹی اور مملکت کی درجہ بندی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
طلباء یونیورسٹی سے منسلک مختلف کالجوں بشمول طب، انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور نرسنگ کے شعبوں سے آئے تھے۔

مملکت کی دیگر یونیورسٹیوں نے بھی نمائش میں حصہ لیا۔ فوٹو عرب نیوز

رہف عالم اور رغدی الجندی نے لیزر بلڈ ڈیزیز ڈیٹیکٹر کی ایجاد پر انٹرنیشنل فیڈریشن آف انوینٹرز ایسوسی ایشن کا ایوارڈ جیتنے کے علاوہ گولڈ میڈل بھی جیتا ہے۔
تائیوان کی جانب سے خصوصی انعام کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے طالب علم فیصل السبعی کو کھجوروں کے باغ کی آبپاشی کے لیے خاص قسم کے حوض کی ایجاد پر دیا گیا۔
احمد الزہرانی، صالح بقرا، مروان الجدانی اور محمد الخمیس نے خودکار تشخیصی پلیٹ فارم کے لیے خصوصی ایوارڈ جیتے ہیں۔
سعودی طالبات دعا الشعیبانی، لامہ الجیلانی،  الخاتمی، امتنان یمانی اور ھدیل الزوری کو گردوں کے مریضوں کے ڈائیلاسز کے لیے اینٹی مائیکرو بیل کی ایجاد پر چاندی کے تمغے دئیے گئے۔

پانی میں ڈوبنے کے انتباہی نظام کی ایجاد پر تمغوں سے نوازا گیا۔ فوٹو عرب نیوز

کئی دیگر ایجادات پر سعودی طلبا صفوان ہاشم اور عبداللہ ابو دیاب  نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
ہالا موگربل، شاہد عسیری اور شتھا السلمی نے خصوصی ایجادات پر کانسی کے تمغے حاصل کئے ہیں۔
دینا الشیبینی، مروہ باقور اور ہند الرشید نے بھی مصنوعی ذہانت کے باغبانی کے نظام کی ایجاد پر کانسی کے تمغے جیتے۔
مریضوں کے لیے بیڈسور بیماری سے محفوظ رکھنے والے بستر کی ایجاد پر بتیل باجمال، رینا القحطانی، جود حکامی، اسماء باحمید اور شاہد النہدی نے بھی کانسی کے تمغے حاصل کئے۔
شطر الشباک، جمنا المدون، نجود الغامدی اور رنیم ساتی کو بھی پانی میں ڈوبنے کے انتباہی نظام کی ایجاد پر تمغوں سے نوازا گیا۔

طالبات نے لیزر بلڈ ڈیزیز ڈیٹیکٹر کی ایجاد پر گولڈ میڈل جیتا۔ فوٹو عرب نیوز

ان کے علاوہ سمایا بامر، رانیا بخش، رحف السعید اور دیما مجاشی نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سکول کے ماحول کے تحفظ کے اقدامات کے لیے کانسی کا تمغہ جیتا۔
آخر میں کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی میں ایجادات کے سربراہ ڈاکٹر اقبال اسماعیل نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس ایونٹ میں ہمارے طلباء کی شرکت ایسی نسل کی پرورش پر بہت زیادہ اثر ڈالے گی جو سائنسی انداز میں سوچتی ہے اور تحقیق کرتی ہے اور معاشرے کو درپیش مسائل کا مناسب حل بتانے میں پیش پیش ہے۔
ڈاکٹر اقبال نے مزید کہا کہ یہ نمائش ایجادات کو ایسی مصنوعات میں تبدیل کرنے کا ایک اہم موقع ہے جو مملکت کے اندر تیار کر کے مارکیٹنگ کی جا سکتی ہیں۔
 

شیئر: