Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرنیٹ بندش، پاکستان میں وی پی این کی مانگ میں اضافہ

منگل کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پاکستان میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سائٹس بند ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
’فری لانسر ایسے علاقے میں ہے جہاں اسے انٹرنیٹ کی رسائی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ وہ آپ کا آرڈر جلد ڈیلیور نہ کر پائے۔‘
آن لائن سروسز فراہم کرنے والی ایک مشہور ویب سائٹ فائیور کے اس نوٹیفیکشن کے سکرین شارٹس پاکستانی سوشل میڈیا پر شیئر کیے جا رہے ہیں اور شکایت کی جا رہی ہے کہ کلائنٹس کو نہ صرف یہ کہ بروقت سروسز ڈیلیور کرنے میں مشکلات ہیں بلکہ مختلف شہروں میں موجود فری لانسرز کے ساتھ رابطوں میں بھی مسائل آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ منگل کو تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے محدود کر دیا گیا ہے۔ صارفین براڈ بینڈ، موبائل فون انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سائٹس کی بندش کی شکایات کر رہے ہیں۔
اسد ممتاز ایک فری لانسر ہیں جو مختلف شہروں میں موجود اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ویڈیو اینیمیشن اور ویڈیو ایڈیٹنگ کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔
اسد ممتاز نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’ہمارے ہاں لینڈ لائن انٹرنیٹ تو رک رک کر چل رہا ہے لیکن براڈبینڈ اور موبائل فونز کا انٹرنیٹ معطل ہونے کی وجہ سے ہمارا کام بہت متاثر ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے جو ٹیم ممبرز بڑے شہروں کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں ہیں۔ وہ زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے کلائنٹس کے آرڈر ڈیلیو کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔‘

’فری لانسر کی رینکنگ منفی ہو جاتی ہے‘

کیا فری لانسنگ کا پلیٹ فارم کلائنٹس کو یہ سمجھاتا ہے کہ فری لانسر کو انٹرنیٹ کی فراہمی میں مسئلہ ہے لہٰذا آرڈر تاخیر سے ڈیلیور ہو گا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’پلیٹ فارم ہمیشہ اپنے کلائنٹس ہی کو ترجیح دیتا ہے۔ اگر کلائٹنس کسی فری لانسر کے بارے میں منفی کمنٹس دے دیں فری لانسر کی رینکنگ نیچے چلی جاتی ہے جس کا اسے کافی نقصان ہوتا ہے۔‘
’کچھ کلائنٹس ایسے ہوتے ہیں جو معاملے کو سمجھ لیتے ہیں لیکن سوشل میڈیا سائٹس بند ہونے کی وجہ سے ان سے بھی رابطہ نہیں ہو پاتا۔ اس لیے فری لانسرز کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ ان کے پروفائلز کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔‘

’ہم وی پی این کا سہارا نہیں لے سکتے‘

اسد ممتاز نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک یا وی پی این کے استعمال سے متعلق سوال کے جواب میں بتایا کہ ’ہم وی پی این استعمال نہیں کر سکتے۔ آپ جس ڈیوائس سے فری لانسنگ پلیٹ فارم پر موجود ہیں ، اگر وی پی این لگا کر آپ اپنی لوکیشن تبدیل کرتے ہیں تو یہ دھوکہ دہی پر مبنی عمل شمار ہوتا ہے۔ اس لیے آپ اسی ڈیوائس سے وی پی این استعمال نہیں کر سکتے۔‘

پاکستان میں فری لانسنگ کرنے والے افراد کو اپنا کام بروقت مکمل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

سروسز کے عوض دیگر ممالک سے ہونے والی ادائیگیوں میں بھی مشکلات آتی ہیں۔ اسد ممتاز کے بقول ’جب ملک میں ڈالر کے ریٹ میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ آ رہا ہو تو غیرملکی بینک رقم نکالنے کی حد مقرر کر دیتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل پاکستان میں جب ڈالر ایک 20 روپے مہنگا ہو گیا تھا تو کچھ غیرملکی بالخصوص امریکی بینکوں نے رقم نکالنے پر پابندی لگا دی تھی۔‘

کلائنٹس سے رابطوں میں مشکلات

پاکستان کے کچھ شہروں میں سیاسی ہنگامے نہ ہونے کے برابر رہے۔ سندھ کا شہر حیدرآباد بھی انہی شہروں میں سے ایک ہے۔ حیدرآباد میں مقیم ایک فری لانسر محمد نعمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہاں انٹرنیٹ تک رسائی کے زیادہ مسائل نہیں آئے البتہ سوشل میڈیا بند ہے جس کی وجہ سے کلائنٹس سے رابطے میں مسائل آ رہے ہیں۔‘
‘جب وقت پر آرڈر ڈیلیور نہیں ہوتا تو کلائنٹ اس بات یا کسی وضاحت کی پروا نہیں کرتا کہ فری لانسر کے ساتھ کیا مسائل تھے۔ وہ آپ کو ڈی رینک کر دیتا ہے۔‘

قابل عمل متبادل کیا ہو سکتا ہے؟

فری لانسرز اور آن لائن کاروباروں کی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کے لیے متبادل کیا ہو سکتا ہے؟ اس سوال پر اسد ممتاز نے کہا کہ ’حکومت کو اگر کسی وجہ سے انٹرنیٹ بند کرنا ہو تو انہیں وہ ویب سائٹس اور پلیٹ فارمز بحال رکھنے چاہئیں جو کام سے متعلق ہیں۔ ایک چھلنی لگانی چاہیے اور اس حوالے سے فری لانسرز سے مدد بھی لی جا سکتی ہے۔ انٹرنیٹ کو بالکل بند کر دینا تو سمجھ میں نہیں آتا۔‘

آن لائن فوڈ سروسز کی پریشانی

آن لائن فوڈ سروسز فراہم کرنے والی کمپنی فوڈ پانڈا کو بھی براڈبینڈ انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

کھانا ڈیلیور کرنے والے کارکنوں کو اپنے کلائنٹس اور فوڈ پوائنٹس سے رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

فوڈ پانڈا کی تعلقات عامہ کے شعبے کی نگران طوبی اقبال نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’ہم اپنے کام کے لیے انٹرنیٹ پر ہی انحصار کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ ہمیں کلائنٹس کے آرڈر لینے اور انہیں ڈیلیور کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘
طوبی اقبال نے بتایا کہ ’براڈ بینڈ انٹرنیٹ بند ہونے سے فوڈ پانڈا کے آپریشنز شدید متاثر ہوئے۔ رائڈز، وینڈرز اور کسٹمرز سبھی کو رابطوں میں مشکلات درپیش ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ہمارے آپریشنز میں 20 سے 30 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور جس کے کاروبار پر گہرے اثرات پڑے ہیں۔ ہمیں اپنے پلیٹ فارمز پر شکایات موصول ہو رہی ہیں اور اپنے طور پر ہم کسٹمرز کو سروسز دینے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘
’ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں وہ موبائل فون انٹرنیٹ بحال کرے تاکہ کاروبار اور لوگوں کو آمدنی کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔‘

آن لائن ٹیکسی اور بائیک سروس

پاکستان میں کئی کمپنیاں آن لائن ٹیکسی اور بائیک سروس بھی فراہم کر رہی ہیں۔ ان کمپنیوں کو بھی انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے اپنے کلائنٹس اور رائیڈرز سے رابطے میں مشکل درپیش ہے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں ٹیکسی ڈرائیوز اور بائیک رائیڈز نے آف نیٹ سروسز دینا شروع کر رکھی ہیں۔ آف نیٹ سروسز میں کرایہ گاہک اور رائیڈر خود طے کرتے ہیں اور کسی بھی فاصلے کا اوسط کرایہ جو کمپنی کی اپیلیکشن رائیڈ بُک کرتے وقت کلائنٹ کو بتاتی ہے، اس کا پتا نہیں چلتا۔
رائیڈ ہیلنگ کی صنعت سے وابستہ ایک عہدے دار نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’انٹرنیٹ سروس کی معطلی نے پاکستان بھر میں رائیڈ ہیلنگ کے کاروبار کو شدید متاثر کیا ہے۔‘

انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے رائیڈ ہیلنگ کا کاروبار بھی متاثر ہو رہا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کہا ’چونکہ رائیڈ ہیلنگ کی سروسز انٹرنیٹ کنکشن پر منحصر ہوتی ہیں، اسی وجہ سے اس کی معطلی کے باعث روزانہ کی بنیاد پر اس سروس سے استفادہ اور اس پر انحصار کرنے والے طلبہ، کام پر جانے والے افراد اور دیگر ضروری امور انجام دینے والے مسافر پرiشانی کا شکار ہوتے ہیں۔‘
’پاکستان میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ان سینکڑوں اور ہزاروں محنت کش ڈرائیورز کا بھی نقصان ہوا جو اس پلیٹ فارم کو اپنے روزگار اور خاندان کی کفالت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘

’حکام پُرانی سوچ رکھتے ہیں‘

انٹرنیٹ تک رسائی کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیم بائٹس فار آل کے ڈائریکٹر شہزاد احمد نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’جب آپ انٹرنیٹ بند کرتے ہیں تو ہر طرح کی کمیونیکشن بند ہو جاتی ہے جس سے معلومات کا بہاؤ رک جاتا ہے اور افواہ سازی شروع ہو جاتی ہے۔ درست اور غلط کی تمیز ختم ہو جاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انٹرنیٹ بند کرنے سے تمام چھوٹے بڑے کاروبار متاثر ہوتے ہیں۔ آج کے دور میں آپ کا گھر کی ملازمہ، ٹیکسی ڈرائیور اور دیگر سروسز دینے والوں سے بھی فون پر رابطہ ہوتا ہے۔‘

حکومت نے ملک بھر احتجاجی مظاہروں کے آغاز کے پیش نظر سوشل میڈیا سائٹس بند کر دیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

شہزاد احمد نے مزید کہا کہ ’حکام شاید کسی پرانے زمانے کی سوچ رکھنے والے لوگ ہیں۔ وہ انٹرنیٹ پر مکمل پابندی لگائیں یا جزوی، دونوں صورتوں میں وہ مکمل کنٹرول حاصل نہیں کر سکتے۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے۔‘
’انٹرنیٹ بند کرنے سے فائدے کی بجائے زیادہ نقصان ہوتا ہے۔‘

انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں جمعرات کو  ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف ابوزد سلیمان نیازی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر کے 22 مئی کو ان سے جواب طلب کر لیا ہے۔
درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے کی۔ عدالت نے درخواست گزار کی انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

وزارتِ داخلہ کی ہدایات کے منتظر ہیں: پی ٹی اے

پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والی پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ترجمان نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ ’ابھی تک براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز  اور سوشل میڈیا سائٹس بحال نہیں کی گئیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انٹرنیٹ بحال کرنے سے متعلق وزارت داخلہ کی ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
بدھ کو پی ٹی اے نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’وزارت داخلہ ہدایت پر انٹرنیٹ کو غیرمعینہ مدت تک معطل کیا گیا ہے۔‘

وی پی این کی مانگ میں اضافہ

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں براڈ بینڈ اور موبائل فون انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سائٹس تو بند کی گئیں تاہم لینڈ لائن انٹرنیٹ محدود رفتار سے چل رہا ہے۔
صارفین لینڈ لائن انٹرنیٹ سے سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کا سہارا لے رہے ہیں۔

لینڈ لائن انٹرنیٹ سے سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی کے لیے صارفین وی پی این کی مدد لے رہے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

گزشتہ دو دنوں میں پاکستان میں وی پی این کی مانگ میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
دنیا بھر میں وی پی این کے استعمال پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ٹاپ ٹین وی پی این کی رپورٹ مطابق 10 مئی تک پاکستان میں وی پی این کی مانگ میں 1329 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد جب سوشل میڈیا سائٹس بند کی گئیں تو ایک دم سے وی پی این کے استعمال کی اوسط شرح میں 311 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

شیئر: