Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر کا نسٹ کو متاثرہ طالب علم کے 11 ہزار ڈالر واجبات واپس کرنے کا حکم

صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ ’داخلے نہ لینے کے باوجود طالب علم کے واجبات ضبط کرنا استحصال اور بددیانتی کے مترادف ہے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کومتاثرہ طالب علم کے 11 ہزار 270 ڈالر کے واجبات واپس کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق متاثرہ طالب علم نے 15 سال قبل ابتدائی مراحل میں ہی یونیورسٹی کی سیٹ چھوڑ کر دوسری یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا تھا لیکن نسٹ نے فیس واپسی کی بجائے ضبط کر لی تھی۔
صدر مملکت نے قرار دیا کہ ’نسٹ نے غیرمنصفانہ طور پر فیس ضبط کر کے بدانتظامی کا ارتکاب کیا۔
ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت کو 15 سال پرانا یہ معاملہ 2022 میں بھجوایا گیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ نسٹ وفاقی حکومت کے زیرانتظام ’ایجنسی‘ ہے، نسٹ کوئی نجی تجارتی ادارہ نہیں عوامی شعبے میں خدمات فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔ نسٹ کے پراسپیکٹس کی کوئی بھی شق قانون کی مقرر کردہ حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی پالیسی یا ضابطہ کار استحصال اور افراد کے حقوق سے متعلق آئین پاکستان کی دفعات کو کالعدم نہیں کر سکتا۔
’داخلے نہ لینے کے باوجود طالب علم کے واجبات ضبط کرنا استحصال اور بددیانتی کے مترادف ہے۔‘
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ طالب علم کو پیش کردہ ’عارضی داخلے‘ کو حتمی داخلے میں تبدیل نہیں کیا جا سکا، خالی کردہ نشست پر نسٹ نے ایک اور طالب علم کو داخلہ دیا، نسٹ کا ایک ہی نشست پر دوہرے واجبات وصول کرنا بادی النظر میں استحصال اور بددیانتی ہے۔ رقم کی واپسی مسترد کرنے کا عمل ’جبری اور ضبطی‘ کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ داخلہ حتمی نہ ہونے اور نسٹ کو مالی نقصان نہ ہونے پر طالب علم رقم واپسی کا مستحق ہے، نسٹ نے بدانتظامی کا ارتکاب کیا، واجبات واپس کیے جائیں۔

شیئر: