Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی امداد کی صورتحال انتہائی خراب ہے: اقوام متحدہ کے لیے سوڈان کے سفیر

سوڈان کے سفیر نے کہا کہ مرکزی شہروں اور سرحدی گزرگاہوں پر خواتین اور بچے مشکلات کا شکار ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے لیے سوڈان کے سفیر الحارث ادریس الحارث محمد نے کہا ہے کہ سوڈان کی حکومت کے پاس سکیورٹی کی صورتحال کنٹرول میں ہے تاہم شہری پناہ کے لیے ہمسایہ ممالک کا رخ کر ر ہے ہیں جن کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو اقوام متحدہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سوڈان کے سفیر الحارث ادریس الحارث محمد نے کہا کہ ریپڈ فورسز کے باغی ملک کا کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
سوڈان کی دونوں متحارب دھڑوں کے درمیان سعودی عرب میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والے امن مذاکرات تنازعے کو ختم کرنے اور مستقل جنگ بندی کرنے میں ناکام رہے تھے۔
یہ سعودی عرب میں دستخط شدہ اصولوں کے اعلان کے باوجود تھا جس کی وجہ سے دونوں دھڑوں کے درمیان ثالثی کی حالیہ کوششیں ہوئی ہیں۔
لڑائی شروع ہونے کے بعد سے دونوں دھڑوں کے درمیان جنگ بندی کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
جمعرات کو خرطوم کے رہائشیوں نے کہا تھا کہ شہر میں شدید گولہ باری اور فضائی حملوں کی آوازیں سنی گئیں۔
الحارث نے کہا کہ مرکزی شہروں اور سرحدی گزرگاہوں پر خواتین اور بچے مشکلات کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا ’انسانی امداد کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔‘
اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ متحارب گروپوں کے درمیان جھڑپوں سے اموات کی تعداد کم از کم 604 ہو گئی ہے۔ ہلاک ہونے والے افراد میں عام شہری بھی شامل ہیں۔

سوڈانی شہری ہمسایہ ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

الحارث نے کہا کہ ہمسایہ ممالک میں داخل ہونے والوں کے لیے صاف پانی، خوراک، موبائل کلینک اور مالی امداد کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوڈان کی مسلح افواج نے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی پاسداری کی ہے جس کے تحت شہریوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکلنے اور سرحدوں تک پہنچنے کی اجازت دی گئی اور بندرگاہوں کو بھی کھلا رکھا گیا ہے۔
ان کے مطابق سوڈان کی حکومت خرطوم میں غیرملکی سفارت کاروں اور غیرملکی شہریوں کے ساتھ ساتھ انسانی امداد پہنچانے والے کارکنوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔
15 اپریل کو جنرل عبدل فتاح البرہان اور محمد ہمدان دقلو کی افواج کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا تھا۔
جنگ کے باعث دو لاکھ سے زیادہ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق آٹھ لاکھ سے زیادہ افراد کی قریبی ہمسایہ ممالک نقل مکانی کی توقع ہے۔

شیئر: