Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا میں پولیس کی کارروائیاں، دہشت گردی کے واقعات میں 11 فیصد کمی

مختلف آپریشنز کے دوران دہشت گردوں سے 47 کلو بارودی مواد، 150 دستی بم، خودکش جیکٹس اور اسلحہ برآمد کیا گیا (فوٹو: سی ٹی ڈی)
صوبہ خیبر پختونخوا میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی رپورٹ کے مطابق چار مہینے میں 711 خفیہ آپریشن میں 158 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کے بعد امن و امان کی صورتحال میں بہتری آنے لگی ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کی رپورٹ کے مطابق  اپریل کے مہینے میں دہشت گردی کے واقعات میں 11 فیصد کمی آئی ہے ۔ 
رواں سال چار مہینے کے دوران دہشت گردی کے 180 واقعات رپورٹ ہوئے۔ سی ڈی ٹی حکام کے مطابق 711 خفیہ آپریشن میں 158 دہشت گرد گرفتار کیے گئے، جبکہ 62 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ 
مختلف آپریشنز کے دوران دہشت گردوں سے 47 کلو بارودی مواد، 150 دستی بم، خودکش جیکٹس اور اسلحہ برآمد کیا گیا۔ 
سی ٹی ڈی حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ آپریشن میں انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے جس میں 15 دہشت گردوں کے سروں کی قیمت بھی رکھی گئی تھی۔ 
سی ٹی ڈی کے مطابق انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز میں تیزی لانے سے دہشت گردوں کے حملوں کی صلاحیت کم ہوئی ہے۔ 
جنوبی وزیرستان میں کارروائی
سکیورٹی حکام کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے بروند میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشن میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے جن کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے ہے۔
سی ٹی ڈی بنوں ریجن کی اہم کارروائی
سی ٹی ڈی بنوں ریجن نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے ڈی ایس اقبال مہمند پر حملے کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کرلیا ہے۔ مطلوب دہشت گرد شوکت دہشت گردی کے کئی کیسز میں مطلوب تھا۔
واضح رہے کہ آئی جی پولیس اختر حیات گنڈا پور نے 10 مئی کو اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں موقف اپنایا تھا کہ ’جنوبی اضلاع میں آپریشن کے دوران 84 دہشت گرد ہلاک اور گرفتار ہوئے تھے۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ انٹلیجنس کی بنیاد پر آپریشن سے سکیورٹی اداروں کو کافی کامیابی ملی ہے۔

شیئر: