Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زمان پارک کشیدگی خاموش معاہدے پر ختم ہونے کا امکان

لاہور کے زمان پارک میں گذشتہ تین روز سے جاری عمران خان کے گھر کی ناکہ بندی اور ماحول میں جاری کشیدگی ختم ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ جمعہ کے روز عمران خان کی رہائش گاہ پر کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم عدالتی سرچ وارنٹ کے ساتھ پہنچی۔
ٹیم میں کمشنر لاہور، ڈپٹی کمشنر رافیعہ حیدر اور دو پولیس افسران تھے۔ حکومت ٹیم نے عمران خان سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کی اور اس کے بعد روانہ ہو گئی۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے جمعہ کی صبح سے ہی پولیس نے زمان پارک کی سکیورٹی سنبھال لی تھی۔ اس سے پہلے یہ سکیورٹی عمران خان کی اپنی ٹیم کے پاس تھی۔ ملاقات کے بعد حکومتی ٹیم نے اندر ہونے والی بات چیت سے متعلق صحافیوں کو کسی سوال کا جواب نہ دیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور لاہور ضلعی حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات سے متعلق تفصیلات ایک اہم سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتائی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’عمران خان کے ساتھ ایک طویل نشست ہوئی جس میں حکومتی ٹیم نے ملزمان سے  متعلق تمام شواہد ان کے سامنے رکھے۔ ان کے سامنے سرچ آپریشن کا بھی معاملہ رکھا کہ قانونی طور پر رہائش گاہ کی تلاشی ضروری ہے، تاہم وہ اس پر راضی نہیں ہوئے۔‘
سرکاری افسر نے مزید بتایا کہ ’سرچ آپریشن کی اجازت دینے کے حوالے سے عمران خان کی عجیب و غریب شرطیں ہیں۔ وہ آزادانہ سرچ آپریشن نہیں چاہتے۔ اس کے بعد انہیں ان تمام افراد کی فہرستیں فراہم کی گئیں جو پولیس کو مطلوب ہیں۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ  متعدد افراد کو زمان پارک سے بھاگتے گرفتار کیا گیا ہے اور کئی مطلوب افراد  یہاں سے چکمہ دے کر فرار ہو چکے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس ملاقات میں عمران خان نے یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ ان کی رہائش گاہ کے باہر سیاسی کیمپ اور تجاوزات ختم کر دی جائیں گی۔ حکومت اور عمران خان کے درمیان جس بات پر اتفاق ہوا وہ زمان پارک کی ناکہ بندی ہے۔‘
بعد ازاں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر موجود تجاوزات ہٹا دی گئیں۔
پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی کے مطابق عمران خان کو بتایا گیا ہے کہ وہ زمان پارک کا نو گو ایریا ختم کریں اور تمام تجاوزات کو ہٹائیں اور علاقے کو اس کی اصل شکل میں بحال کریں تو پولیس اسی وقت ناکہ بندی ختم کر دے گی۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے دیگر مکین اس صورت حال سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ جیسے ہی زمان پارک سے تجاوزات ختم ہوں گی پولیس کی ناکہ بندی ختم کر دی جائے گی۔

نگراں وزیر اطلاعات عام میر کے مطابق ’عمران خان کو 2200 دہشت گردوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا۔‘ (فوٹو: اردو نیوز)

پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عام میر کے مطابق ’عمران خان کو 2200 دہشت گردوں کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا گیا جنہوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کیا اس حوالے سے تمام ثبوت ان کےحوالے کر دیے گئے ہیں۔‘
دوسری طرف زمان پارک انتظامیہ نے میڈیا کو بتایا کہ حکومتی ٹیم کو چائے پلائی گئی ہے اور بتایا گیا کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں یہاں کوئی دہشت گرد نہیں چھپا ہوا۔ لہذا وہ ناکہ بندی ختم کریں۔
دوسری طرف آئی جی پنجاب نے صوبہ بھر میں 9 مئی کے واقعات میں درج ہونے والی دس ایف آئی آرز پر 10 جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیمیں بنا دی ہیں۔
لاہور کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کی تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے کی تفتیش کے لیے ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کامران عادل کی سربراہی میں پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔

شیئر: