Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لارنس بشنوئی کے ٹارگٹس کی فہرست میں سلمان خان کا نام بھی تھا‘

تہاڑ جیل میں قید لارنس بشنوئی نے حکام کے سامنے دیگر متعدد اعترافات بھی کیے ہیں (فوٹو: انڈیا ٹوڈے)
انڈیا کے گینگسٹر لارنس بشنوئی نے انکشاف کیا ہے کہ اداکار سلمان خان ان 10 ٹارگٹس میں سرفہرست تھے جن کو قتل کرنے کی منصوبہ کی جا چکی تھی۔
این ڈی ٹی وی نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لارنس بشنوئی نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کو بتایا کہ 1998 میں جب سلمان خان نے کالے ہرن کا شکار کیا تھا جس کو بشنوئی قبیلہ مقدس سمجھتا ہے اور اس کے جواب میں سلمان خان کو جان سے مارنے کا پروگرام بنایا گیا۔
حکام کے مطابق ’بشنوئی نے اعتراف کیا کہ اداکار کو نشانہ بنانے کے لیے ممبئی میں ان کی رہائش گاہ کی ریکی کے لیے سمپت نہرا نامی شخص کی خدمات حاصل کی گئیں تاہم اس کو سپیشل ٹاسک فورس نے گرفتار کر لیا تھا۔‘
اس کے کچھ عرصہ بعد سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی پر مشتمل کال موصول ہوئی تھی جبکہ اس سے قبل ان کو ایک ایسی ہی ای میل ملی تھی۔
اس کے بعد سلمان خان کو ممبئی پولیس کی جانب سے وائی پلس کیٹگری کی سکیورٹی فراہم کی گئی تاہم لارنس بشنوئی گینگ کی جانب سے دھمکی آمیز خط ملنے کے بعد ان کی سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی تیھ۔
بشنوئی جو آج کل تہاڑ جیل میں ہیں، نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ انہوں نے 2021 مں گوگی گینگ کو گولڈی برار کے ذریعے اسلحہ بھی فراہم کیا تھا۔
یہ وہی گینگ ہے جس پر رواں برس اپریل میں جیل کے اندر ٹیلو تاجپوریا کو قتل کرنے کا الزام ہے اور اس کی ذمہ داری کینیڈا میں مقیم گولڈی برار نے قبول کی جبکہ اس سے قبل انہوں نے پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کا دعوٰی بھی کیا تھا۔
پچھلے برس دسمبر میں بشنوئی کے اعتراف کے بعد حکام کو شبہ ہے کہ گینگسٹر سے سیاست دان بننے والے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو قتل کرنے کے لیے بھی اسلحہ گوگی گینگ نے فراہم کیا تھا۔

بشنوئی کا کہنا ہے کہ سلمان خان کے علاوہ سدھو موسے والا کے مینیجر کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی (فائل فوٹو: ٹوئٹر، سدھو موسے والا)

 
عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو 15 اپریل کو اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب ان کو جیل سے ہسپتال چیک اپ کے لیے لایا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آور صحافیوں کے روپ میں وہاں پر پہنچے تھے۔
حکام کے مطابق بشنوئی نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ سلمان خان کے علاوہ سدھو موسے والا کے مینیجر شاگھون پریت کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی۔
بشنوئی نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ وہ گلوکار کے اکاؤنٹس کی دیکھ بھال کر رہے تھے اور پنجاب کے ایک سٹوڈنٹ لیڈر وکی میڈوکھیرا کو پناہ دی تھی جس نے لارنس بشنوئی کی حمایت کی تھی اور بعد میں اسے قتل کر دیا گیا تھا۔
کینڈا میں مقیم گولڈی برار اس سے قبل یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ سدھو موسے والا کو وکرماجیت سنگھ کا بدلہ لینے کے لیے قتل کیا گیا۔

شیئر: