Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی جانب مارچ، دہلی میں احتجاج کرنے والے ریسلرز گرفتار

انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں بننے والی نئی پارلیمنٹ کی جانب احتجاج کے لیے جانے والے ریسلرز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ملک کی نئی پارلیمنٹ سے دو کلومیٹر دور دارالحکومت کے مرکز میں اتوار کو قومی ریسلرز جن میں وینیش پھوگٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پُونیا  شامل ہیں کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
ریسلرز نئی پارلیمنٹ کی بلڈنگ کی جانب مارچ کر رہے تھے۔
اولمپکس اور کامن ویلتھ گیمز میں سونے کے تمغے جیتنے والے چیمپیئنز کو پولیس کی جانب سے دھکے دیتے ہوئے اور گھسیٹ کر بسوں میں ڈالتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اتھلیٹس نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے چیف بِرج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جاری مظاہروں کے لیے خواتین اسمبلی کے بارے میں پلان کیا تھا۔
بِرج بھوشن شرن سنگھ کا تعلق حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے جن پر خواتین ریسلرز کی جانب سے ہراسیت کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
اِن الزامات نے قومی سطح پر تنازعے کو جنم دیا جس پر ڈبلیو ایف آئی کے چیف کو گرفتار کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مظاہروں کا آغاز ہوا۔
دہلی پولیس نے جنتر منتر پر سکیورٹی کو بڑھا دیا تھا۔ یہ جگہ نئی پارلیمنٹ سے دو کلومیٹر کی دوری پر ہے۔
سخت سکیورٹی کے باوجود ریسلرز آگے جانے پر بضد رہے۔
مظاہروں کے درمیان تب شدت ہوئی جب وینیش پھوگٹ اور اُن کی کزن سنگیتا پھوگٹ نے سکیورٹی حصار کو توڑ کر آگے جانے کی کوشش کی۔
پولیس کے سپیشل کمشنر دیپندرا پاٹھک کہتے ہیں کہ ’مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور زبردستی پولیس کی جانب سے بسوں میں بٹھا دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ریسلرز کو قانون کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

دہلی پولیس نے جنتر منتر پر سکیورٹی کو بڑھا دیا تھا۔ یہ جگہ نئی پارلیمنٹ سے دو کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ فوٹو: سکرین گریب

گرفتاریوں کے بعد پولیس کی جانب سے مظاہرے کی جگہ کو خالی کروا دیا گیا جہاں پر ڈبلیو ایف آئی کے چیف کے خلاف 23 اپریل سے مظاہرے جاری تھے۔
احتجاج کرنے والے ایتھلیٹس جن میں المپکس اور ایشین گیمز میں سونے کے تمغے جیتنے والے ریسلرز شامل ہیں بِرج بھوشن شرن سنگھ کی گرفتاری کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے باوجود وہ پُرامن احتجاج کرنے سے نہیں رُکیں گے۔

شیئر: