Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کا جرمنی سے دو سالہ بچی کو واپس کرنے کا مطالبہ سفارتی تنازع بن گیا

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ’ہم جرمن حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اریحہ کو جلد از جلد انڈیا بھیجنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔‘ (فوٹو: اے این آئی)
انڈیا نے جرمنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 20 ماہ سے زیادہ عرصے سے سرکاری ادارے میں موجود دو سالہ انڈین بچی کو واپس بھیجے کیونکہ یہ اس کے سماجی، ثقافتی اور لسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اریحہ شاہ نامی بچی کو ستمبر 2021 میں جرمن حکام نے اس کے والدین سے لے لیا تھا۔ اس وقت بچی کی عمر سات ماہ تھی۔
اریحہ کے والد اس وقت جرمنی میں کام کرتے تھے لیکن اس واقعے کے بعد وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ واپس انڈیا آ گئے تھے۔
بچی کے والدین کے مطابق وہ حادثاتی طور پر اپنی دادی جو انڈیا سے ان سے ملنے آئی تھیں، کے ہاتھوں زخمی ہو گئی تھی اور جب وہ اسے ہسپتال کے کر گئے تو حکام نے اسےجرمنی کے یوتھ ویلفیئر آفس کی تحویل میں دے دیا۔
اس کے بعد سے اس کی تحویل ایک سفارتی مسئلہ بن گئی ہے۔ نئی دہلی نے اس مسئلے کو دسمبر میں انڈیا کے دورے کے دوران جرمنی کے وزیر خارجہ کے ساتھ اٹھایا۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم جرمن حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اریحہ کو جلد از جلد انڈیا بھیجنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔‘

جرمن حکام کی جانب سے اریحہ شاہ کو اپنی تحویل میں لینے کے بعد اس کے والدین واپس انڈیا آگئے تھے (فوٹو: اے این آئی)

انہوں نے کہا کہ ’اریحہ کی جرمن دیکھ بھال کے ادارے میں مسلسل موجودگی اور اس کے سماجی، ثقافتی اور لسانی حقوق کی خلاف ورزی انڈین حکومت اور والدین کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے۔‘
روئٹرز نے اس حوالے سے موقف کے لیے جرمن وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
دسمبر میں اپنے انڈیا کے دورے کے دوران جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے کہا تھا کہ بچی ٹھیک ہے اور اس کی ’دیکھ بھال‘ پہلی ترجیح ہے۔

شیئر: