Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں رہنے والے انڈین افراد جمہوریت کے لیے کھڑے ہوں: راہل گاندھی

انڈیا کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے امریکہ میں قیام پذیر انڈین افراد جمہوریت اور ملک کے آئین کے لیے کھڑے ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈین وزیراعظم کے سخت مخالف راہول گاندھی نے مودی اور ان کی بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) پر ملک کو تقسیم کرنے، بے روزگاری اور تعلیم جیسے اہم مسائل پر توجہ دینے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔
52 سالہ راہُل گاندھی نے مین ہٹن کے جیکب جیوٹس سینٹر میں انڈین اوورسیز کانگریس یو ایس اے کے پروگرام میں تقریباً 700 افراد کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگوں کے لیے بدتمیزی کرنا، مغرور ہونا، متشدد ہونا، یہ انڈین اقدار نہیں ہیں۔‘
راہول گاندھی امریکہ کے تین شہروں کے دورے پر رہے ہیں جس کے دوران وہ کیلیفورنیا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی اور واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل پریس کلب میں خطاب کریں گے۔
دریں اثنا، امریکی کانگریس کے رہنماؤں نے نریندر مودی کو رواں ماہ کے آخر میں کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کی دعوت دی ہے۔
ایوان کے سپیکر کیون میکارتھی، سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر اور دیگر رہنماؤں نے اس خطاب کو ’انڈیا کے مستقبل کے بارے میں اپنے وژن کو شیئر کرنے اور دونوں ممالک کو درپیش عالمی چیلنجوں سے بات کرنے کے موقع‘ کے طور پر بیان کیا۔
سابق انڈین وزیراعظم اندرا گاندھی کے پوتے راہول گاندھی انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کے رکن ہیں۔ انہیں آئندہ 2024 کے انتخابات میں نریندر مودی کے لیے اہم چیلنج سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’جدید انڈیا ہمارے آئین اور ہماری جمہوریت کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔‘ انہوں نے چین کے اثر و رسوخ کو دور کرنے کے لیے انڈیا اور امریکہ کے درمیان مضبوط شراکت داری پر بھی زور دیا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ ’ہمیں جن چیزوں کے بارے میں سوچنا ہے وہ ہے انڈیا اور امریکہ کے درمیان پل۔ ہم چین کے چیلنج کا مقابلہ کیسے کریں گے۔‘
انڈیا میں حزب اختلاف کے سب سے بڑے رہنما راہُل گاندھی کو دو برس قید کی سزا کے بعد پارلیمنٹ سے نااہل کر دیا گیا تھا۔
لوک سبھا جسے انڈیا کے پارلیمانی نظام میں ایوان زِیریں بھی کہا جاتا ہے، کا فیصلہ 23 مارچ کو گجرات کی ایک عدالت کی جانب سے راہُل گاندھی کو سنہ 2019 کی انتخابی مہم کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کو مجرم کہنے پر دو برس قید کی سزا کے فیصلے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
مودی حکومت پر ناقدین کو نشانہ بنانے اور انہیں خاموش کرنے کے لیے اس قانون کا بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

شیئر: