Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ محمود قریشی مائنس ون کی کوئی تجویز لے کر نہیں آئے: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ’میں 27 سال سے جو پالیٹکس کر رہا ہوں وہ قائد اعظم کی پالیٹکس ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی ’مائنس ون کی کوئی تجویز‘ لے کر نہیں آئے تھے۔
سنیچر کو سوشل میڈیا پر اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ’آج کل میڈیا کے اندر چلا ہوا ہے کہ شاہ محمود قریشی مجھے ملنے آئے اور وہ کوئی تجویز لے کر آئے ہے مائنس ون کی کہ عمران خان تھوڑی دیر کے لیے علیحدہ ہو جائے اور پارٹی آگے بڑھ جائے۔‘
’پہلے تو شاہ محمود قریشی ایسی کوئی تجویز لے کر نہیں آئے۔ ہماری اور بات چیت ہوئی کہ ان کا جیل میں وقت گزرا، کس کس سے ملے، ہمارے کئی لوگ تھے جو ان سے ملنے آئے تو اس سب پر بات چیت ہوئی اور آگے ہم نے کرنا کیا ہے۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’میں سب کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ دو طرح کی پالیٹکس ہوتی ہے: ایک پالیٹکس میں یہ مائنس ون چلتا ہے، اسے پاور پالیٹکس کہتے ہیں۔ وہ اقتدار کی پالیٹکس ہوتی ہے۔ وہ پالیٹکس ہوتی ہے کہ اگر عمران خان وزیراعظم بننا چاہے اور ابھی اسٹیبلشمنٹ میرے سے ناراض ہے تو چلیں میں تھوڑا پیچھے ہو جاتا ہوں، پارٹی کو آگے کر دیتا ہوں کوئی ڈیل کر لیتا ہوں، اس کے بعد آگے چل کر دیکھیں گے ابھی کسی اور کے حوالے کر دوں تو پھر میری باری آ جائے گی۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’دوسری سیاست وہ ہے جو میں 27 سال سے کر رہا ہوں۔ وہ پالیٹکس ہے جو قائد اعظم کی پالیٹکس تھی۔ وہ پالیٹکس مشن کی پالیٹکس ہے وہ کوئی ذات کی پالیٹکس نہیں ہے۔ میری جو تحریک تھی آزادی کی وہ دراصل انصاف کی تحریک تھی کیونکہ انصاف آئے گا تو لوگ آزاد ہوں گے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’پاور پالیٹکس میں مائنس ون چلتا ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

انہوں نے کہا کہ ’اب مجھے جو یہ کہتے ہیں کہ مائنس ون تو مائنس ون کیسے ہو گا۔ جو آدمی 27 سال سے ملک کے اندر ایک تحریک پر لگا ہوا ہے، جدوجہد کر رہا ہے تو وہ کیا ڈیل کرے گا؟ کیا چیز اس کو خریدے گی؟ بتائیں میرے ضمیر کی کیا قیمت ہے؟ کیا وزارت عظمیٰ قیمت ہے کہ اگر آپ یہ یہ کر دیں تو آپ وزیراعظم بن جائیں گے۔ میں تو وزیراعظم بن چکا ہوں اور جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے ایک بات کہی کہ اگر پھر مجھے 2018 والا موقع ملتا تو میں پھر الیکشن کرواتا کیونکہ جو میں انصاف لانا چاہتا ہوں، طاقتور کو قانون کے نیچے لانا چاہتا ہوں، وہ آ ہی تب سکتا ہے جب آپ کے پاس طاقت ہو۔‘
’تو جب ایک کمزور اتحادی حکومت ہو گی تو اس میں کیسے طاقت ہو گی کہ اس ملک میں انصاف قائم کرے، تو میں نے اس لیے بار بار کہا ہے جب میرے سے لوگوں نے پوچھا کہ آپ نے کیا غلطی کی؟ میں نے کہا میں نے یہ غلطی کہ مجھے شروع میں الیکشن کروا دینے چاہیے تھے۔ اور کمزور حکومت سے میں جو اصلاحات لانا چاہتا تھا وہ نہیں لا سکتا تھا۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں نظر ثانی کریں ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ مجھے کوئی ریلیف یا مدد نہیں چاہیے مگر میں اپنی اسٹیبلشمنٹ سے یا آرمی چیف سے کہتا ہوں مجھ سے بات کرو تو کوئی بات نہیں کرتا۔ میں اپنی ذات کے لیے بات نہیں کرنا چاہتا۔ میں چور دروازے سے نہیں آنا چاہتا۔ اگر قوم مجھے ووٹ دے گی تو ہی میں آؤں گا۔‘

شیئر: