Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کراچی سے 760 کلومیٹر دور، ’تیز ہواؤں اور بارشوں کا خدشہ‘

محکمہ موسمیات کے مطابق یہ طوفان 15 جون کی دوپہر جنوبی مشرقی سندھ کیٹی بندر اور انڈین گجرات کی ساحل کی جانب جا سکتا ہے۔‘ (فوٹو: این ڈی ایم اے)
پاکستان کے محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ بحیرۂ عرب میں آنے والا انتہائی شدید سائیکلون طوفان ’بائپر جوائے‘ گزشتہ 12 گھنٹے سے شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔ 
محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ یہ طوفان کراچی سے لگ بھگ 760 کلومیٹر جبکہ ٹھٹھہ سے 740 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ 
طوفان کے دوران ہوائیں 140 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جس کے نتیجے میں سمندری لہریں 35 سے 40 فٹ تک اوپر اٹھ رہی ہیں۔ 
محکمہ موسمیات کے ڈیوٹی فورکاسٹنگ آفیسر(ڈی ایف او) راشد بلال نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ابھی طوفان کی شمال کی جانب حرکت ہوئی ہے اور یہ 15 جون کی دوپہر کو موڑ لے کر جنوبی مشرقی سندھ کیٹی بندر اور انڈین گجرات کی ساحل کی جانب جا سکتا ہے۔‘ 
راشد بلال نے بتایا کہ ’سائیکلون کا پھیلاؤ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ اگر کراچی اور سندھ کے ساحلی علاقوں کو اس سائیکلون کے مرکز نے ٹچ نہ بھی کیا تو بھی اس کے اطراف کے اثرات کی وجہ سے تیز ہوائیں چلنے کے علاوہ بارشیں ہو سکتی ہیں۔‘ 
’موسمیاتی حالتیں سیلاب کے لیے سازگار ہیں جس کی وجہ سے اس میں شدت میں مسلسل اضافہ ہوا رہا ہے۔‘

سمندری طوفان آنے کا خطرہ ہے: وزیراعلیٰ سندھ

کراچی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’صوبے میں سمندری طوفان آنے کا خطرہ ہے۔ کہا جا رہا ہے کراچی میں بارشیں ہوں گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب یہ طوفان ساحل پہنچے گا تو ہوائوں کی رفتار 89 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوسکتی ہیں۔  اس سلسلے میں پاک فوج سے بھی بات کی ہے کہ ٹھٹھہ سمیت دیگر علاقوں سے آٹھ ہزار سے زائد  لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑ سکتا ہے۔‘
مراد علی شاہ کہنا تھا کہ ’پیر کو سندھ کے ساحلی علاقوں کا معائنہ کرنے جا رہا ہوں ممکنہ طوفان کے پیش نظر کیے جانے والے اقدامات کو خود مانیٹر کروں گا۔‘

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ ’لوگوں کے لیے رہائش کا انتظام کر لیا گیا ہے‘ (فوٹو:سکرین گریب)

انہوں نے کہا کہ ’لوگوں کے لیے رہائش کا انتظام کیا ہے۔  کمشنر کراچی نے بھی کہا ہے کہ ضروری اقدامات کیے جائیں تاکہ ممکنہ قدرتی آفت میں کم سے کم نقصان ہو۔ پاک فوج سمیت تمام متعلقہ اداروں سے مکمل رابطے میں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شہری کوشش کریں کے غیرضروری طور پر گھر سے نہیں نکلیں۔‘

’طوفان 15 جون کو سندھ کے ساحل سے ٹکرا سکتا ہے‘ 

محکمہ موسمیات نے اتوار کو دن 12 بجے جاری کی گئی اپنی ایڈوائزی میں کہا ہے کہ ’اگر تیز ہواؤں کی حالیہ کیفیت برقرار رہی تو 14 جون کی صبح تک طوفان ’بائپر جوائے‘ شمالی جانب مزید آگے بڑھے گا اور پھر 15 جون کو یہ شمال مشرق کی جانب مڑتے ہوئے جنوبی سندھ کے ساحلی علاقے کیٹی بندر اور انڈین گجرات کے ساحل کے قریب سے گزرے گا۔‘ 
پاکستان کی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ ’سندھ اور بلوچستان کے تام نشیبی علاقوں کو ہائی الرٹ رہنا چاہیے۔ ’بائپر جوائے سائیکلون کی درجہ بندی شدید ترین کے درجے میں کی گئی ہے اور اس کے بارے میں کوئی پیش گوئی مشکل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بے خبری میں نشانہ بننے سے بہتر ہے کہ خبردار رہتے ہوئے منصوبہ بندی کی جائے۔‘
محکمہ موسمیات نے ممکنہ طوفان کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر یہ سندھ کے جنوبی ساحلوں تک پہنچ گیا تو گرد و غبار اور طوفانی بارش کا سبب بن سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں ٹھٹھہ، بدین، سجاول، تھرپارکر اور عمر کوٹ کے اضلاع میں  80 سے 100 کلومیٹر رفتار کی ہوائیں چل سکتی ہیں۔ 
’کراچی، حیدر آباد، ٹںڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، میرپور خاص میں میں 13 سے 16 جون تک گرد و غبار والی ہواؤں کے جھکڑوں کے علاوہ شدید بارشیں ہو سکتی ہے۔‘ 

محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 17 جون تک سمندر کے اندر نہ جائیں (فوٹو: اے ایف پی)

’ان تیز ہواؤں سے عمارات اور دیگر انفراسٹرکچر کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے جبکہ کیٹی بندر کے ساحلی علاقوں میں سمندری پانی کی سطح 8 سے 12 فٹ تک بلند ہو سکتی ہے۔‘
محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 17 جون تک سمندر کے اندر نہ جائیں۔ 
دوسری جانب پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمںٹ اتھارٹی بھی طوفان کے متعلق اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ہے ’سمندری طوفان اگلے 24 گھنٹوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔‘ 
’سمندری طوفان 13 جون تک ممکنہ طور پر سندھ کے جنوب اور جنوب مشرقی حصے پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ سمندری طوفان سے ساحلی علاقوں میں تیز آندھی، طوفانی بارشیں و طغیانی آ سکتی ہے۔‘ 

سائیکلون کب ختم ہو گا؟ 

سمندری طوفان کا زور ٹوٹنے سے متعلق سوال کے جواب میں فورکاسٹنگ آفیسر راشد بلال نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جتنے بھی سائیکلون ہوتے ہیں، یہ جب خشکی پر آتے ہیں تو ختم ہو جاتے ہیں۔ جو بخارات وغیرہ ہوتے ہیں، ان کی وجہ سے کچھ وقت تک اثرات رہتے ہیں۔‘ 
’ابھی تک کی موسمی کیفیت دیکھ کر کہا کہا جا سکتا ہے کہ اس طوفان کی شدت 17 جون تک کم ہو جائے گی۔‘ 

شیئر: