Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2022 میں ایٹمی ہتھیاروں پر اخراجات میں اضافہ، 82.9 ارب ڈالر خرچ

روس کے ایٹمی ہتھیار چار ہزار 489 ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
دنیا میں بڑھتے تنازعات کے درمیان ایمٹی طاقتیں خاص کر چین نے 2022 میں اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر سرمایہ کاری میں میں مسلسل تیسرے سال اضافہ کر دیا ہے۔
   پیر کو ’انٹرنیشل کیمپین ٹو ابولش نیوکلیئر ویپن‘ (آئی سی اے این) کی جانب سے جاری کردی رپورٹ کے مطابق دنیا کی نو ایٹمی طاقتوں نے اپنے نیوکلیائی ہتھیاروں پر 2022 کے دوران 82 ارب 90 کروڑ ڈالر خرچ کیے۔ اس میں آدھے سے زیادہ خرچہ امریکہ نے کیا۔
دریں اثنا سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں برطانیہ، چین، فرانس، انڈیا، اسرائیل، شمالی کوریا، پاکستان، روس اور امریکہ کے پاس موجود ایٹمی ہتھیاروں کی تفصیل ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کے شروع میں ان ممالک کے پاس موجود ہتھیاروں کی تعداد 2022 کے شروع میں ان کے پاس موجود 12 ہزار 710 سے کم ہو کر 12 ہزار 512 رہ گئی ہے۔
ان میں سے کچھ ایسے پرانے ہتھیار بھی شامل ہیں جن کو توڑا جانا ہے تاہم ایس آئی پی آر آئی کی رپورٹ کے مطابق نو ہزار 576 ایٹمی ہتھیار ان طاقتوں کے فوجی ذخیرے میں شامل ہیں جو استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
ممکنہ استعمال کے لیے فوجی ذخیرے میں شامل ان ہتھیاروں کی تعداد میں گزشتہ برس قبل کے مقابلے میں 86 نئے ہتھیار شامل ہیں۔
ایس آئی پی آر آئی کے ڈائریکٹر ڈین سمتھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم شاید اس مقام پر پہنچ رہے یا پہنچ گئے ہیں جہاں کافی عرصے تک کم ہوتے کیمیائی ہتھیاروں کی تعداد بڑھنے لگی ہے۔
استعمال کے قابل ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈین سمتھ کا کہنا تھا کہ یہ تعداد اب بڑھ رہی ہے۔

سب سے زیادہ اضافہ چین کے ایٹمی ہتھیاروں میں دیکھنے میں آیا۔ (فوٹو: روئٹرز)

تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اب بھی 1980 کی دہائی میں موجود ایٹمی ہتھیاروں کے سب سے بڑے ذخیرے سے بہت ہی کم ہے جو کہ اس وقت 70 ہزار تھے۔
زیربحث دورانیے کے دوران سب سے زیادہ اضافہ چین کے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں دیکھنے میں آیا جو کہ 350 سے بڑھ کر 410 ہو گئے۔
انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا نے بھی اپنے ذخائر میں اضافہ کیا جب کہ روس نے اپنے ذخائر میں معمولی اضافہ کیا جو چار ہزار 477 سے بڑھ کر چار ہزار 489 ہو گئے ہیں۔
باقی ایٹمی طاقتوں نے اپنی ہتھیاروں کی تعداد کو برقرار رکھا۔
ڈی سمتھ کا کہنا تھا کہ بڑی تصویر یہ ہے کہ گذشتہ 30 سالوں کے دوران ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں کمی ہوتی رہی جس کا اب احتتام ہو گیا۔

انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا نے بھی اپنے ایٹمی  ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافہ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

آئی سی اے این، جس کو 2017 کے امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا، کے مطابق 2021 کے مقابلے میں ایٹمی ہتھیاروں پر خرچ کی گئی رقم میں تین فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب ایٹمی ہتھیاروں پر خرچ کی گئی رقم میں اضافہ دیکھا گیا۔
2022 میں ایٹمی ہتھیاروں پر خرچ کی گئی کل رقم کا مطلب ہے کہ گذشتہ سال ہر منٹ کے اندر ایک لاکھ 57 ہزار 664 ڈالر ایٹمی ہتھیاروں پر خرچ کیے گئے۔
واشنگٹن نے 2022 میں 43.7 ارب ڈالر رقم خرچ کی جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے معمولی کم ہے لیکن دوسرے  ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
چین نے گذشتہ سال 11.7 ارب ڈالر رقم خرچ کی جب کہ روس نے 9.6 ارب ڈالر۔ 2021 کے مقابلے میں دونوں ممالک نے چھ فیصد زیادہ رقم خرچ کی۔
گذشتہ سال ایٹمی ہتھیاروں پر انڈیا کی جانب سے سب سے زیادہ رقم خرچ کی گئی۔ انڈیا نے ایٹمی ہتھیاروں ہر 2.7 ارب ڈالر خرچ کیے جو 2021 کے مقابلے میں 21.8 فیصد زیادہ ہے جب کہ برطانیہ نے اخراجات میں 11 فیصد اضافہ کیا۔

شیئر: