Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش

جسٹس مسرت ہلالی 1988 میں پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں (فائل فوٹو: فیس بک پشاور بار)
 چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس مسرت ہلالی کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں بطور جج تعیناتی کی سفارش کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے بدھ کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کیا تھا جس میں اس تعیناتی کی سفارش کی گئی۔
پشاور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس مسرت ہلالی کا نام سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تجویز کیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ بار کی سابق نائب صدر اور سنئیر وکیل ایڈوکیٹ عائشہ ملک نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’چیف جسٹس مسرت ہلالی کا نام سپریم کورٹ کے لیے تجویز ہونا ہمارے صوبے کے لیے اعزاز کی بات ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’خیبرپختونخوا جیسے پسماندہ صوبے سے خاتون چیف جسٹس کا نام سپریم کورٹ آف پاکستان کے لیے زیرغور ہونا تمام پاکستانی خواتین کے لیے خوشی کی خبر ہے۔‘
ایڈووکیٹ عائشہ ملک نے کہا کہ ’ہمارے معاشرے میں خواتین کو آگے بڑھنے نہیں دیا جاتا مگر عدلیہ میں اس قسم کے فیصلے کرنا سب کے لیے مثال بن رہے ہیں۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ ’چیف جسٹس مسرت ہلالی دوسری خواتین کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث بنی ہیں کیونکہ پہلے خواتین اس شعبے کی طرف کم آرہی تھیں یا ڈگری لینے کے بعد وہ پریکٹس نہیں کرتی تھیں۔‘
’اب خواتین کے شعبہ وکالت کی جانب رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

جسٹس مسرت ہلالی کون ہیں؟

جسٹس مسرت ہلالی کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع مالاکنڈ سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے سکول سے حاصل کی جبکہ قانون کی ڈگری خیبر لا کالج آف پشاور سے حاصل کی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔ پھر سنہ 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل لیا۔
1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں۔
وہ 1992 سے 1994 تک بار کی نائب صدر رہیں جبکہ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن کی ایگزیگٹو ممبر بھی رہ چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی سال 2001 بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا تعینات ہوئیں۔ وہ چیئرپرسن انوائرنمنٹل پروٹیکش ٹربیونل اور بطور صوبائی محتسب بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی مارچ 2013 میں پشاور ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور ایک سال بعد ہی انہیں اس عہدے پر مستقل کر دیا گیا۔
جنوری 2022 کو سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جسٹس عائشہ اے ملک تعینات ہوئی تھیں۔

شیئر: