Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں جنگ بندی کا دوسرا روز، ’ڈونرز کانفرنس‘ آج جنیوا میں ہو گی

فریقین میں لڑائی کی وجہ سے بڑی تعداد میں سوڈان سے نقل مکانی ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سوڈان میں جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کے حوالے سے ’انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس‘ آج جنیوا میں ہو رہی ہے جبکہ 72 گھنٹے کی جنگ بندی دوسرے روز میں داخل ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تازہ جنگ بندی کا معاہدہ اتوار کی صبح چھ بجے ہوا تھا جس میں فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روکنے کا عزم ظاہر کیا تھا تاکہ متاثرہ افراد تک امدادی سامان پہنچایا جا سکے۔
15 اپریل سے دو فوجی گروپس میں شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو نقل مکانی بھی کرنا پڑی ہے جبکہ پانچ لاکھ 28 ہزار افراد نے ملک بھی چھوڑا ہے۔
اس سے قبل بھی کئی بار فریقین کے درمیان جنگ بندیاں ہو چکی ہیں جن پر بعدازاں عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ نے معاہدے کے بعد بتایا تھا کہ ’سعودی عرب اور امریکہ کی ثالثی میں تین روز کے لیے جنگ بندی کی ہے۔‘
دوسری جانب خرطوم میں موجود لوگوں نے شہر کی صورت حال کو بہتر قرار دیا ہے۔
خرطوم کے رہائشی سمیع عمر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم مکمل طور پر جنگ بندی چاہتے ہیں۔ یہ معاہدہ ہمیں واپس روزمرہ زندگی میں لے جانے کے لیے ناکافی ہے کیونکہ اس سے جنگ شاید بند ہو جائے تاہم آر ایس ایف مقبوضہ علاقہ چھوڑنے کو تیار نہیں ہو گی۔‘
اقوام متحدہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ  آج جنیوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی دوپہر کو ہونے والی ملاقات میں خطاب کریں گے۔
کانفرنس میں عطیہ دہندگان بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت عطیات کا اعلان کریں گے۔

 


سوڈان میں فریقین کے درمیان پہلے کئی بار جنگ بندی کی خلاف ورزی ہو چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جنگ بندی کے معاہدے سے قبل سوڈان میں لڑائی بہت شدت اختیار کر گئی تھی۔
تاہم آر ایف ایف نے یقین دلایا ہے کہ اس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کا احترام کیا جائے گا تاہم دوسری جانب فوج کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود بھی اگر باغیوں کی جانب سے کوئی کارروائی ہوئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
سعودی عرب نے سنیچر کو تنبیہہ کی تھی کہ اگر فریقین 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر تیار نہ ہوئے تو وہ اپنی سرزمین پر مذاکرات کا سسلسلہ بند کر دے گا۔
سٹیزن سپورٹ کمیٹی نے سنیچر کو بتایا تھا کہ اس روز جنگ کے دوران شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس سے 17 عام شہری ہلاک ہو گئے تھے جن میں پانچ بچے بھی شامل تھے۔
اے ایف پی آزاد ذرائع سے اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کروا سکا۔
آر ایس ایف نے فوج پر الزام لگایا ہے کہ اس کی جانب سے شہری علاقوں پر حملے کیے جا رہے ہیں جبکہ ایک جنگی جہاز گرانے کا دعوٰی بھی کیا گیا ہے۔
پیراملٹری فورسز کی جانب سے انٹرنیٹ پر ڈالی جانے والی ویڈیو میں تباہ شدہ گھروں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
سوڈان میں جنگ چھڑنے کے بعد سے کئی سفارتی مشنز پر حملوں اور وہاں لوٹ مار کی اطلاعات بھی سامنے آتی رہی ہیں۔
اتوار کو تیونس کی جانب سے خرطوم میں اس کے سفیر کے گھر کو لوٹے جانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔

شیئر: