Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دشمنی کے باوجود تصادم سے گریز‘، بلنکن کا دورۂ چین کتنا مؤثر؟

انٹونی بلنکن نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار چین کا دورہ کیا (فوٹو: اے پی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے دورہ چین کے دوران دونوں ممالک نے دشمنی کے باوجود کسی تصادم کی طرف نہ جانے کا عزم کیا تھا تاہم کوئی بریک تھرو دکھائی نہیں دے رہا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے گریٹ ہال آف پیپل میں امریکی وزیر خارجہ کا استقبال کرتے ہوئے گرمجوشی سے ہاتھ ملایا تھا۔
یہ وہ مقام ہے جو غیرملکی سربراہان کے لیے مخصوص ہے۔
انٹونی بلنکن اور چینی صدر شی جن پنگ نے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تصادم کی صورت میں عالمی سطح پر مسائل پیدا ہوں گے۔
چین کی جانب سے امریکہ کی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان رابطہ کاری کے ذرائع کی بحالی کی تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا گیا کہ اس کی راہ میں پابندیاں رکاوٹ ہیں۔
فریقین نے تائیوان ایشو سے لے کر تجارت تک پر بات چیت کی جس میں چین کی چِپ کی صنعت، انسانی حقوق اور یوکرین جنگ کے ضمن میں امریکہ کے روس کے خلاف اقدامات کے معاملات بھی شامل تھے۔
اس دورے کے حوالے سے امریکی صدر نے پیر کو رات گئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات درست سمت میں ہیں اور انٹوبی بلنکن کے دورے سے ان میں بہتری آئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کا دورہ فروری میں طے تھا جو جاسوس غبارے کا ایشو سامنے آنے کے بعد منسوخ ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

بلنکن کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یہ دورہ دونوں ممالک کے لیے بہت اہمیت حامل ہے تاہم یہ معاملہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ دونوں ممالک کے اختلافات پر کیسے قابو پایا جائے گا۔
دورے کے موقع دونوں چین اور امریکہ کی جانب سے اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا کہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے آنے والے ہفتوں اور مہینوں کے دوران حکام کے مزید دورے ہوں گے۔
دورے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اس دورے کے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں جن میں تمام امور پر مذاکرات اور تعاون کے معاملات شامل ہیں۔
خیال رہے انٹونی بلنکن کا یہ دورہ فروری میں شیڈول تھا تاہم بعدازاں امریکی فضائی حدود میں چینی جاسوس غبارے کا معاملہ سامنے آ گیا تھا اور دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔
بلنکن کے مطابق ’تعلقات غیرمستحکم تھے اور طرفین کو احساس ہے کہ ان کو مستحکم کیا جائے۔‘

چین پہنچنے پر صدر شی جن پنگ نے انٹونی بلنکن کا استقبال کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے چین سے روانہ ہونے سے قبل کہا تھا کہ ’تعلقات میں بہت زیادہ بہتری ایک مشکل امر ہے جو وقت لے گا جبکہ یہ ایک دورے سے ممکن بھی نہیں تاہم مجھے امید اور یقین ہے کہ ہم بہتر انداز میں آگے بڑھیں گے۔‘
دوسری جانب امریکی حکام کا خیال ہے بلنکن کے دورہ چین سے کوئی بڑی کامیابی ہاتھ نہیں آئی تاہم امید ظاہر کی گئی ہے اس سے مزید ملاقاتوں کی راہ ضروری کھلے گی۔
یہاں تک بھی امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ بلنکن کے دورے سے چینی و امریکی صدور کے درمیان ملاقات کی راہ بھی ہموار ہو گی۔
شی اور بائیڈن کی آخری ملاقات جی 20 اجلاس کے موقع پر انڈونیشیا میں ہوئی تھی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور رابطہ کاری کو بڑھانے کا عزم ظاہر کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد ان میں کمی آتی دیکھی گئی تھی۔

شیئر: