Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج : کل اورآج ، انتظامات میں فرق کیا رہا؟

غیرقانونی طورپرحج کرنے والے پلاسٹک کے خیمے لاتے تھے(فوٹو، ٹوئٹر)
رواں برس سعودی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے حج انتظامات کو مثالی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اتنے بڑے پیمانے پر سالانہ اجتماع کے انتظامات کرنا معمولی بات نہیں۔
سعودی حکومت کی ہمیشہ سے حج آپریشن کے حوالے سے یہ کوشش رہتی ہے کہ ہرآنے والے برس کے انتطامات گزشتہ سے بہتر ہوں۔ اس حوالے سے وزارت حج اوردیگر سرکاری ادارے ہربرس حج ختم ہوتے ہی ان تمام امورکا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے کامیابیوں سے زیادہ رہ جانے والی خامیوں پرتوجہ دیتے ہیں تاکہ آنے والے برس ان کا تدارک کیاجائے۔ یہی اس عظیم الشان آپریشن کی کامیابی کا بنیادی سبب ہے۔
 حج 2023 کے انقعاد سے قبل سعودی حکام کی جانب سے سختی سے کہا گیا تھا کہ غیرقانونی طورپرحج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
حج کوریج کے حوالے سے ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو رواں برس کے حج آپریشن میں واضح طورپر کافی تبدیلیاں دکھائی دیں۔
مکہ مکرمہ میں حج کی کوریج کےلیے قائم کیے گئے مقامی میڈیا سینٹر میں ’غیرقانونی حجاج‘ کا موضوع جسے عربی میں ’افتراش‘ یعنی راستوں میں ڈیرہ ڈالنا کہا جاتا ہے زیربحث رہا۔

ماضی میں جمرت پرحجاج کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا(فوٹو، ٹوئٹر)

اس میں کوئی شک نہیں کہ حج 2023 میں ہمیں کہیں ڈھونڈے سے بھی غیرقانونی حجاج دکھائی نہیں دیئے جنہوں نے مشاعر مقدسہ میں ڈیرے ڈالے ہوں۔
ماضی میں ایام حج کے دوران جن بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا ان میں سرفہرست غیرقانونی طورپرحج کرنے والے تھے جو راستوں میں ڈیرے ڈال کرحجاج کی آمد ورفت میں پریشانی کا باعث بنتے تھے۔

غیرقانونی حجاج کون ؟

سعودی حکومت کی جانب سےحج آپریشن کومنظم رکھنےاوربیرون مملکت سے آنے والے حجاج کو ہرممکن سہولت فراہم کرنے کےلیے ’حج پرمٹ‘ کے اصول پر کافی عرصے سے عمل درآمد جاری تھا۔
لازمی حج پرمٹ کا قانون ہرشخص پرلاگوہوتا ہے، اس میں سعودی شہری یا غیرملکی کا کوئی امتیازنہیں ہوتا۔ حج کے لیے وزارت نے تمام افراد پرشرط عائد کی ہے کہ ایک حج سے دوسرے کے درمیان کم از کم 5 برس کا وقفہ ہونا ضروری ہے۔
غیرقانونی حجاج جو کسی حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے کی زیرنگرانی نہیں آتے۔ جس کی وجہ سے ایام حج میں انہیں قیام وطعام کے حوالے سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ماضی میں پیدل چلنے والے راستے میں غیرقانونی افراد ڈیرہ ڈالتے تھے (فوٹو، اردونیوز)

ایسے حجاج جوپرمٹ کے بغیرحج کرتے وہ راستوں میں ڈیرے ڈال لیتے تھے۔ وہ حجاج اپنے ہمراہ چھوٹے چھوٹے سفری خیمے بھی لاتے تھے جنہیں کہیں بھی نصب کرکے وہ ان میں قیام کرتے تھے۔

حج 2023 کے مثالی انتظامات:

سعودی وزارت حج ودیگراداروں نے اس سال 2023 کے حوالے سے جومنصوبہ مرتب کیا وہ کامیاب رہا جس کی وجہ سے غیرقانونی طورپرحج کرنے والوں سے پیدا ہونے والے مسائل بھی تقریبا ختم ہوگئے اورحج آپریشن انتہائی منظم طریقے سے اپنے اختتام کو پہنچا۔
اس برس سعودی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مکہ مکرمہ جانے والے تمام راستوں کو مکمل طورپرسیل کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے کوئی شخص بھی ایام حج میں مکہ مکرمہ داخل نہیں ہوسکا۔

امسال حج میں ڈیرہ ڈالنے والے کہیں دکھائی نہیں دیئے(فوٹو، ٹوئٹر)

مکہ مکرمہ سے وادی منی کا فاصلہ تقریبا 8 کلومیٹرہے۔ مکہ مکرمہ سے منی جانے کے لیے متعدد راستے ہیں۔ سکیورٹی اداروں نے تمام راستوں کی مکمل ناکہ بندی کی جس کی وجہ سے پرمٹ کے بغیر کوئی شخص مشاعر مقدسہ میں داخل نہ ہوسکا علاوہ ازیں مکہ سے منی کےلیے صرف ان گاڑیوں کو ہی جانے کی اجازت دی گئی جن کے پاس حج اجازت نامے ہوتے ہیں۔
مشاعر مقدسہ جانے کےلیے جن گاڑیوں کوخصوصی اسٹیکرز جاری کیے جاتے ہیں انکے کے مالکان سے اس بات کا تحریری عہد لیا جاتا ہے کہ کسی ایسے شخص کو مشاعر مقدسہ میں منتقل نہیں کیاجائے گا جس کے پاس حج پرمٹ نہ ہو۔ گاڑیوں کے ڈرائیورز اس امر کے پابند ہوتے ہیں کہ وہ کسی غیرمتعلقہ شخص کو مشاعرمقدسہ نہیں لے جائیں گے۔

شیئر: