Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین کی قرآن نذر آتش کرنے کے واقعے کی مذمت، ’جارحانہ، توہین آمیز اور اشتعال انگیز اقدام ہے‘

سٹاک ہوم کی مسجد کے سامنے عراقی پناہ گزین نے قرآن کی بے حرمتی کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپی یونین نے قرآن کا نسخہ نذر آتش کرنے کے واقعے کو شدید انداز میں مسترد کرتے ہوئے اسے ’جارحانہ، توہین آمیز اور اشتعال انگیزی پر مبنی اقدام‘ قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یورپی یونین نے جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ ’یہ واقعہ قطعی طور پر یورپی یونین کے نظریات کی عکاسی نہیں کرتا۔ نسل پرستی، غیرملکیوں کے خلاف تعصب اور اس سے متعلقہ عدم برداشت کی یورپ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یورپی یونین مقامی سطح پر اور دیگر ممالک میں بھی مذہب یا عقیدے کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتا رہے گا۔‘
یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ عراق میں ہونے والے واقعات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے جہاں سویڈن کے سفارتخانے کے سامنے ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین اکھٹے ہوئے۔
جمعے کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں سویڈن کے سفارتخانے کے سامنے شیعہ عالم دین مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں کی تعداد میں حامیوں نے مظاہرہ کیا تھا اور سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب اسی واقعے پر غور کرنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ہنگامی اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ اجلاس میں ’اس گھناؤنے فعل کے خلاف کیے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور ضروری اقدامات سے متعلق اجتماعی موقف اپنایا جائے گا۔‘
خیال رہے کہ بدھ کے روز سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے37 سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا نے قرآن کی بے حرمتی کی اور صفحات کو آگ لگا دی تھی۔

مظاہرین نے سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

مسلم اور عرب دنیا سمیت دیگر ممالک نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ چند ممالک نے ردعمل میں اپنے سفیروں کو بھی واپس بلا لیا ہے۔
مختلف ممالک میں دفتر خارجہ کی جانب سے سویڈن کے سفیر کو طلب کر کہ احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔
بدھ کو سویڈن کی پولیس نے کہا تھا کہ قرآن کا نسخہ نذر آتش کرنے والے شخص پر ایک نسلی یا قومی گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
جبکہ واقعے میں ملوث سلوان مومیکا نے دھمکی دی ہے کہ وہ آئندہ دس دنوں میں سٹاک ہوم میں واقع عراقی سفارتخانے کے سامنے عراق کے جھنڈے سمیت قرآن کا نسخہ دوبارہ نذر آتش کریں گے۔
سلوان مومیکا کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ ان کے اس فعل پر شدید ردعمل آئے گا اور انہیں ’ہزاروں کی تعداد میں قتل کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔‘

شیئر: