Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹویٹ ڈیک کے لیے بھی اب تصدیق ضروری، کتنے پیسے دینا پڑیں گے؟

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹویٹ ڈیک میں نئے فیچرز شامل کیے جا رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جلد ہی اس کے صارفین کو ٹویٹ ڈیک استعمال کرنے کے لیے تصدیق کے مرحلے سے گزرنا پڑے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹوئٹر انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹویٹ ڈیک کے استعمال کے حوالے سے ہونے والی تبدیلی 30 روز کے اندر نافذالعمل ہو گی۔
 ٹوئٹر انتظامیہ نے ایک تفصیلی ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ٹویٹ ڈیک کے ورژن کو مزید جدید بنایا جایا رہا ہے اور اس میں کچھ نئے فیچرز شامل کیے جا رہے ہیں۔
تاہم یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ آیا ٹوئٹر صارفین سے ٹویٹ ڈیک کا پرانا یا نیا ورژن استعمال کرنے پر پیسے وصول کرے گا یا نہیں۔
اس حوالے سے آن لائن پوچھے گئے سوال پر ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
اگر ٹویٹ ڈیک کے استعمال پر وصولی شروع ہوتی ہے تو اس سے ٹوئٹر کی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔ ارب پتی ایلون مسک پہلے ہی اشتہارات کی آمدنی کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
ٹویٹ ڈیک پلیٹ فارم کا ایک اہم فیچر ہے جو کہ اب تک مفت چلا آ رہا تھا۔ اس کو زیادہ تر کاروباری اور خبروں سے متعلق ادارے استعمال کر رہے تھے اور اس کے ذریعے اپنے مواد کی رسائی کو آسانی سے مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔
ٹوئٹر کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم ایلون مسک کے اس بیان کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’دونوں مصدقہ اور غیر مصدقہ اکاؤنٹس کے لیے پوسٹس کی تعداد کو کم کیا جائے گا اور اس عمل کا مقصد ڈیٹا سکریپنگ اور سسٹم میں گڑبڑ روکنا ہے۔‘
پلیٹ فارم کی جانب سے نئے اعلان پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے ٹوئٹر کی نئی سی ای او لنڈا یاکارینو کو نقصان پہنچے گا جنہوں نے پچھلے مہینے ہی یہ عہدہ سنبھالا ہے۔
ایلون مسک کا یہ بھی کہنا تھا کہ صارفین کو اپنے اکاؤنٹ کی تصدیق کے لیے انفرادی طور پر آٹھ ڈالر دینا پڑیں گے جبکہ کسی ادارے کے تحت چلنے والے اکاؤنٹ کے لیے ادارے کو ہر مہینے ایک ہزار ڈالر ادا کرنا پڑیں گے۔

شیئر: