Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا 5 یوکرینی ڈرون گِرانے کا دعویٰ، ’حملے امریکی مدد کے بغیر ممکن نہیں‘

صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس نے کہا ہے کہ اس کے شہروں پر یوکرینی ڈرونز کے حملے امریکہ اور نیٹو کی مدد کے بغیر ممکن ہی نہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو روسی دارالحکومت کے قریب پانچ ڈرونز مار گرائے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس کے بعد سے ماسکو کا لب و لہجہ سخت ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرین نے ماسکو پر ’خطرناک اشتعال انگیزی‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روس کے زیرقبضہ علاقے ژاپاروژیا کے جوہری پاور پلانٹ پر کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اس کے جواب میں روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یوکرین پاور پلانٹ پر حملہ کرنا چاہتا ہے جو کہ یورپ کا سب سے بڑا پاور پلانٹ ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک نے ہی یوکرین کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ ڈرون حملے کر سکے اور اس کو ایک ’دہشت گردانہ عمل‘ قرار دیا۔
وزارت خارجہ کے مطابق ’مغربی ممالک ایسے مجرمانہ کارروائی میں یوکرین کا ساتھ دے رہے ہیں۔‘
روس کی فوج کی جانب سے منگل کو بتایا گیا تھا کہ اس نے صبح کے وقت پانچ ڈرونز کو مار گرایا تھا اور اس میں کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا تھا۔
سرکاری نیوز ایجنسی ریا نووستی کا کہنا تھا کہ کوبینکا کے علاقے میں ڈرونز کو نشانہ بنایا گیا جو وینوکوف کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ’کارروائی کی وجہ سے عارضی طور پر ایئر ٹریفک میں بھی خلل پڑا۔‘
اسی طرح دو ڈرون کریملن کے اوپر پرواز کے دوران گرائے گئے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکخواں سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ روس اپنے زیرقبضہ پاور پلانٹ کو استعمال کرتے ہوئے بڑی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔
’ہم نے اتفاق کیا ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (اقوام متحدہ کا نگران ادارہ) کے ساتھ مل کر صورت حال کو زیادہ سے زیادہ کنٹرول میں رکھا جائے۔‘
یوکرین کی وزارت صحت کی جانب سے پاور پلانٹ کے قریبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ سائٹ پر دھماکے یا پھر کسی اور ہنگامی صورت حال میں وہاں سے فوری طور پر نکلنے کے لیے خود کو تیار رکھیں۔
روس اور یوکرین پاور پلانٹ کے حوالے سے پہلے بھی ایک دوسرے پر الزامات لگاتے رہے ہیں اور اس کا سلسلہ تقریباً جنگ کے آغاز سے ہی جاری ہے۔
کیئف کا دعوٰیٰ ہے کہ ’سائٹ کے تیسرے اور چوتھے فلور پر دھماکہ خیز مواد کی طرح کی چیزیں بڑی تعداد میں رکھی گئی ہیں۔‘
منگل کو شام کے وقت قوم سے خطاب میں صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’اس کا مقصد شاید یہ ہو کہ ہمیں پلانٹ پر حملے کے لیے ابھارا جائے۔‘

شیئر: