Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیسیلیٹیشن کونسل، ’4 خلیجی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاہدے کریں گے‘

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی فوج کی تجویز پر گذشتہ ماہ اس فیسیلیٹیشن کونسل کا اعلان کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی اعلٰی عسکری اور سول قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری لانے والے بڑے منصوبوں پر کام فی الفور شروع کر دیا جائے، اور اگلے ماہ اگست میں موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے سے پہلے معدنیات اور کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تیل اور گیس، توانائی، زراعت اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں دلچسپی رکھنے والے غیرملکی اداروں اور حکومتوں کے ساتھ معاہدوں پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا جائے۔
گزشتہ ہفتے ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی اور جمعرات کو ایگزیکٹو کمیٹی کے ہونے والے اجلاسوں میں موثر غیرملکی سرمایہ کاری اور اس کے نتیجے میں شروع ہونے والے منصوبوں کے بروقت آغاز اور بلا روک ٹوک پیشرفت کے لیے ضروری سمجھا گیا کہ ان کی منظوری موجودہ وزیراعظم سے ہی لی جائے اور معاہدوں پر فوری دستخط کر لیے جائیں۔
کونسل کے ایک رکن اور اعلٰی سرکاری عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں خلیج تعاون تنظیم کے چار اہم ممالک کے اعلٰی سطحی وفود پاکستان کا دورہ کریں گے اور اس دوران سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
ایس آئی ایف سی کے رکن کے مطابق اگست کے وسط تک غیرملکی سرمایہ کاری کے منصوبوں کے پہلے فیز پر عمل درآمد کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی فوج کی تجویز پر گذشتہ ماہ اس فیسیلیٹیشن کونسل کا اعلان کیا تھا۔ عسکری حلقوں نے اس کو چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) سے بڑا پراجیکٹ قرار دیا تھا۔
10 جولائی کو ایس آئی ایف سی کے تحت ہی پاکستان میں زرعی انقلاب کے لیے گرین پاکستان انیشیٹو کا اعلان کیا گیا۔
کونسل کے رکن کے مطابق گزشتہ ہفتے ایپکس کمیٹی کا اجلاس پانچ گھنٹے سے زائد جاری رہا اور اس میں تمام بنیادی معاملات پر ترجیحات طے کر لی گئی ہیں۔ اس اجلاس میں پاکستانی فوج کے سربراہ عاصم منیر نے خصوصی دلچسپی لی اور ہر نقطے پر بار بار تبادلہ خیال کیا۔

بنیادی منصوبوں کی منظوری 21 جولائی کو متوقع

جمعرات کو ہونے والے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں تمام صوبوں نے ایس آئی ایف سی کے تحت مکمل کیے جانے والے مجوزہ منصوبوں کی فہرست پیش کی۔ تاہم ان کی تعداد بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے صوبوں کو کہا گیا کہ ان میں سے ترجیحی منصوبوں کی فہرستیں تیار کر کے 19 جولائی کو ہونے والے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں لائے جائیں، جہاں پر ان کو حتمی شکل دے کر باقاعدہ منظوری کے لیے 21 جولائی کو وزیراعظم کے زِیرصدارت ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

پاکستان کے عسکری حلقوں نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کو سی پیک سے بڑا پراجیکٹ قرار دیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)

توقع کی جا رہی ہے کہ اس اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف ہر شعبے کے پانچ بڑے منصوبوں جن پر 50 کروڑ ڈالر سے زائد سرمایہ کاری درکار ہو گی، کی منظوری دے دیں گے اور اس کے ساتھ ہی متعلقہ غیرملکی کمپنیوں اور حکومتوں کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کر کے ان پر کام شروع کر دیا جائے گا۔

معدنیات، پیٹرولیم، آئی ٹی اور سولر منصوبوں کا آغاز

اس سلسلے میں سب سے پہلا قدم جولائی کے آخر میں اٹھایا جائے گا جب سعودی عرب کا اعلٰی سطحی 12 رکنی وفد وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں پاکستان آئے گا۔ اس موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے مابین معدنیات اور کان کنی، پیٹرولیم، آئی ٹی اور توانائی کے شعبوں میں تین بڑے معاہدے کیے جائیں گے۔ ان معاہدوں پر دستخط کرنے کی ایک تقریب گوادر جبکہ دو اسلام آباد میں منعقد ہوں گی۔
ایس آئی ایف سی کے رکن کے مطابق طے پانے والے معاہدوں کے ابتدائی مسودے تیار کر لیے گیے ہیں اور جن بڑے منصوبوں پر کام کے آغاز کا امکان ہے، ان میں سعودی آرامکو ریفائنری، معدنیات کی تلاش، بلوچستان میں 1000 میگا واٹ سولر انرجی پراجیکٹ کا قیام اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے منصوبے شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں منصوبوں کے آغاز کے لیے پاکستان میں سعودی عرب کی دو آئی ٹی کمپنیاں پہلے ہی تشکیل دی جا چکی ہیں جبکہ کان کنی کے شعبے میں بڑا نام رکھنے والی کمپنی ’معادن‘ بھی پاکستان میں منصوبوں پر کام کے لیے ابتدائی امور انجام دے چکی ہے۔
سعودی وفد کے بعد قطر کا ایک اعلٰی سطحی وفد بھی پاکستان کا دورہ کرے گا جو زراعت کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیےتفصیلات طے کرے گا۔ جس کے بعد بحرین اور متحدہ عرب امارات کے بھی اعلٰی سطحی وفود پاکستان آئیں گے۔

ایس آئی ایف سی سیکریٹریٹ وزیراعظم آفس میں قائم

اس کام کی براہ راست نگرانی کے لیے وزیراعظم کے دفتر کے اندر 40 کمروں پر مشتمل ایس آئی ایف سے کا سیکریٹریٹ قائم کیا گیا ہے جس میں اس وقت 50 کے قریب لوگ کام کر رہے ہیں جن کی تعداد میں جلد ہی بڑا اضافہ ہو گا۔
اس سیکریٹریٹ میں اس وقت پاکستانی فوج کے کرنل اور میجر رینکس کے افسران سول حکومت کے چنیدہ افسران کے ساتھ مل کر بنیادی کام کر رہے ہیں جبکہ اگلے ہفتے سے فوج کے ایک میجر جنرل اور سرمایہ کاری بورڈ کے ایک سینیئر افسر یہاں سے کام کی نگرانی شروع کر دیں گے۔

کان کنی کے شعبے میں بڑا نام رکھنے والی سعودی کمپنی ’معادن‘ بھی پاکستان میں منصوبوں پر کام کے لیے ابتدائی امور انجام دے چکی ہے۔ (فائل فوٹو: معادن)

ایس آئی ایف سی کے رکن کے مطابق اب تک طے کیے جانے والے منصوبوں پر فوج اور سول حکومت کے افسران باہمی ہم آہنگی سے جنگی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر اہم اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں، جس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اس پراجیکٹ کی رفتار میں جلد ہی مزید اضافہ ہو گا۔
اعلٰی عسکری ذرائع نے ایس آئی ایف سی کے زِیراہتمام منصوبوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ’سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے تحت فیصل آباد میں ایک آئی ٹی سینٹر نے پہلے ہی کام شروع کر دیا ہے جبکہ خانیوال میں ایک ماڈل زرعی فارم جس پر چینی بیج کی کاشت سے 80 فیصد زائد پیداوار حاصل کی گئی ہے، پر بھی کام کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔‘
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مزید بڑے منصوبوں اور گرین انیشیٹو کی طرز کے ایک میگا پلان کا اجرا اگلے ہفتے متوقع ہے۔

ایس آئی ایف سی بجٹ کی فراہمی پرحکومتی شعبوں میں اختلافات

دوسری طرف بعض اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت ایس آئی ایف سی سیکریٹریٹ کے بنیادی اخراجات کی فراہمی پر متفق نہیں ہو سکی ہے اور اس کے متعلق حکومت کی مختلف شاخوں میں اتفاق نہیں ہے۔
معاشی امور کے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار شہباز رانا نے اس حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایس آئی ایف سی کو آپریشنل بجٹ کی فراہمی کے لیے حکومتی اداروں میں اختلافات ہیں اور وزارت خزانہ، سرمایہ کاری بورڈ اور وزیراعظم آفس اس رقم کی فراہمی کے لیے ایک دوسرے سے مطالبہ کر رہے ہیں۔‘
تاہم وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے مطابق اخراجات کی فراہمی کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال جاری ہے۔

شیئر: