Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز خٹک کے قافلے میں شریک رہنما یوٹرن کیوں لے رہے ہیں؟

اجلاس کے بعد سامنے آنے والی تصاویر میں محمود خان بھی پرویز الٰہی کے ساتھ نظر آئے (فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان تحریک انصاف (پارلیمنٹیرینز) کے قیام کے اعلان کے بعد ہی چند رہنماؤں نے اس میں شمولیت کی تردید کر دی ہے۔
سابق وزیراعلٰی پرویز خٹک نے پیر کو پشاور میں پاکستان تحریک انصاف (پارلیمنٹیرینز) کے نام سے نئی پارٹی کی بنیاد رکھی اور ان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ تحریک انصاف سے 57 سابق قومی و صوبائی اراکین اسمبلی ان کی پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔
نئی پارٹی کی انتظامیہ کی جانب سے اجلاس میں شریک قائدین کی تصاویر بھی جاری کی گئیں جن میں سابق وزیراعلٰی محمود خان، سابق صوبائی وزیر اشتیاق اُرمڑ، ضیاء اللہ بنگش سمیت سابق ایم پی ایز اور خواتین رہنما بھی شریک نظر آئیں مگر نئی پارٹی کے اعلان کے کچھ ہی گھنٹے بعد چند رہنماؤں کی جانب سے تردید سامنے آنے لگی۔ 

 اجلاس میں شریک رہنماؤں نے تردید کیوں کی؟

تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے اجلاس میں شریک سابق صوبائی وزیر ضیا اللہ بنگش کی آڈیو منظرعام پر آئی جس میں انہوں نے نئی جماعت میں شمولیت کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہ عدالت میں پیشی کے لیے آئے تھے کہ ان کو وہاں سے اٹھا کر شادی ہال پہنچایا گیا، انہیں بالکل خبر نہیں تھی کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔‘
ضیا اللہ بنگش نے مزید کہا کہ ’ان سے موبائل فون بھی لیے گئے تھے جو ابھی تک واپس نہیں کیے گئے۔‘
ان کا کہنا تھا ’وہ عمران خان کے ساتھ ہیں اور رہیں گے، کوئی بھی زور زبردستی سے پارٹی تبدیل نہیں کروا سکتا۔’
دوسری جانب سابق ایم پی اے غزن جمال نے بھی شمولیت کی تردید کرتے ہوئے ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا۔ 
پی ٹی آئی کے ایک سابق ایم پی اے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ بعض رہنماؤں کو صرف کھانے کی دعوت دی گئی تھی تاہم ان کو نئی پارٹی سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔ 

پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما نئی پارٹی کے اجلاس میں کیسے شریک ہوئے؟

پشاور کے سابق ایم پی اے ملک واجد اور ارباب وسیم  بھی 17 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں شریک ہوئے۔ دونوں رہنماؤں پر 9 مئی کے دن توڑ پھوڑ کا الزام ہے جن کی ضمانت منسوخ ہونے پر جیل بھجوا دیا گیا تھا۔ 
اس معاملے پر جیل انتظامیہ نے موقف اپنایا کہ ’دونوں ملزمان کو 24 گھنٹے کے لیے پے رول پر ضمانت دی گئی تھی جو شام سے پہلے جیل واپس آگئے تھے۔‘

پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے تاسیسی اجلاس کے بعد ضیا اللہ بنگش کی تردید پر مبنی آڈیو سامنے آئی (فائل فوٹو: ضیا اللہ بنگش، فیس بک)

سپریم کورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ سید بلال جان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’قانون میں ایسی کوئی گنجائش نہیں کہ جیل میں موجود ملزم کو اجلاس میں شریک ہونے کے لیے باہر جانے کی اجازت دی جائے، البتہ کوئی فوتگی یا ایمرجنسی کی صورت میں 24 گھنٹے یا اس سے کم وقت کے لیے پے رول پر رہائی دی جاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر وہ دونوں پے رول پر نکلے ہیں تو جیل سپرنٹنڈنٹ کو پے رول پر رہائی دینے کا اختیار کا حاصل ہے۔‘

کیا پرویز خٹک کی پارٹی بننے پہلے ٹوٹ رہی ہے؟

پشاور کے سینیئر صحافی ارشد عزیز ملک نے اردو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’پرویز خٹک کے ساتھ شامل ہونے والے رہنماؤں پر عوامی دباؤ ہے۔ اسی لیے فورا تردید پر اُتر آئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اجلاس میں شامل ہونے والوں کی جانب سے تردید آنا پرویز خٹک کے لیے خطرے کی بات ہے۔‘
’پیر کو ہونے والے اجلاس میں صرف 30 رہنما شریک ہوئے تھے جن میں چند الیکٹیبلز شامل ہیں، باقی کا اپنا ووٹ بینک موجود نہیں ہے۔‘
واضح رہے کہ پی ٹی آئی (پارلیمنٹیرینز) کی فہرست میں موجود آٹھ سابق ایم پی ایز نے بھی اپنے ویڈیو بیان میں پی ٹی آئی کو چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔

شیئر: