Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روم کانفرنس میں نقل مکانی کا مسئلہ زیر بحث، سعودی وفد کی شرکت

سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے کانفرنس میں مملکت کی نمائندگی کی۔ فوٹو: ایس پی اے
کیتھولک فرقے کے پیشوا پوپ فرانسس نے یورپی اور افریقی رہنماؤں سے مہاجرین کے لیے فوری امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بھائیوں اور بہنوں کو مدد کی ضرورت ہے جو یورپ پہنچنے کی کوشش میں تکلیف سے گزر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو ویٹیکن سٹی کے سینٹ پیٹرز سکوائر میں خطاب کرتے ہوئے پاپ فرانسس نے دعائیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’آئندہ کبھی بھی بحیرہ روم انسانیت اور موت کا مرکز  نہ بنے۔ پروردگار تمام انسانوں کے دلوں اور ذہنوں کو روشن کرے اور بھائی چارے، یکجہتی اور مہمان نوازی کے جذبات پیدا کرے۔‘
پوپ فرانسس کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب یورپی، مشرق وسطیٰ اور بحیرہ روم کے ممالک کے اعلیٰ عہدیدار غیرقانونی نقل مکانی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اٹلی کے دارلحکومت روم میں اکھٹے ہوئے ہیں۔ 
اٹلی کی وزیراعظم جورجیا ملونی نے نقل مکانی کے مسئلے پر ’ڈائیلاگ آف ایکوئلز‘ کے نام سے منعقد ہونے والی کانفرنس کا افتتاح کیا۔
اس کانفرنس کا مقصد بےقاعدہ نقل مکانی اور شمالی افریقہ میں ترقی کے فروغ پر بات چیت کرنا ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لین اور تیونس کے صدر قیس سعید بھی کانفرنس میں شریک ہیں جو اٹلی کی وزارت خارجہ میں منعقد کی گئی ہے۔
شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے نمائندوں کے علاوہ متحدہ عرب امارات کے صدر اور الجیریا، لبیا، مصر، ایتھوپیا، اردن، لبنان، مالٹا اور نائجر کے وزرائے اعظم نے بھی شرکت کی ہے۔
جبکہ یونان، ترکیہ، سعودی عرب اور کویت کے وزرائے خارجہ کانفرنس میں شریک ہیں۔
سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود کانفرنس میں مملکت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر داخلہ نے انسانی حقوق کی پاسداری اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے مملکت کے عزم کو اجاگر کیا۔
انہوں نے مملکت کی جانب سے ’تمام مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے حق میں غیر متزلزل مضبوط موقف‘ اپنانے کا ذکر کیا۔

 کانفرنس سے خطاب میں سعودی وزیر داخلہ نے انسانی حقوق کی پاسداری اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے مملکت کے عزم کو اجاگر کیا۔ فوٹو: ایس پی اے

شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے قومی انسانی حقوق کے نظام، مزدوروں کے نظام اور پالیسیوں کے باقاعدہ اور ادارہ جاتی ڈھانچے کو تیار کرنے کے علاوہ مزدوروں کے حقوق کو فروغ دینے اور کونٹریکچل  تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مملکت کی جانب سے فراہم کردہ حمایت پر بھی روشنی ڈالی۔
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ بحیرہ روم کو ’امن اور ترقی کے سمندر‘ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں بجائے اس کے کہ بہتر اور محفوظ زندگی کی تلاش میں یورپ جانے والوں کا قبرستان بنے۔
انہوں نے کانفرنس سے خطاب میں مزید کہا کہ یورپ اور بحیرہ روم کے درمیان مسابقتی یا متنازع تعلق نہیں ہو سکتا کیونکہ تسلیم کرنے سے کہیں زیادہ ہمارے مفادات ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی بے قاعدہ ہجرت سے مجرمانہ تنظیموں کے علاوہ سب کو نقصان پہنچتا ہے جو اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی کمزور لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں۔
اٹلی کے وزیر خارجہ نے انسانی سمگلروں کے نیٹ ورکس کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں اور مزید تعاون پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داری مساوی، کثیر جہتی اور طویل مدتی ہونی چاہیے، اور جو باہمی احترام پر مبنی ہو۔
’یہ ہمارے تعلقات کو مضبوط کرنے، ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے اور اپنے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے فروغ کا واحد سنجیدہ حل ہے۔‘
وزیراعظم دفتر کے ذرائع نے عرب نیوز کو بتایا کہ تیونس کے صدر قیص سعید نے روم کانفرنس کو ’مثبت راہ کی شروعات‘ قرار دیا ہے۔
لیبیا کے وزیراعظم عبدالحمید نے کانفرنس منعقد کرنے کے اقدام پر اطالوی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’مسئلے کے حل کے لیے یہی درست طریقہ کار ہے۔‘
اقوام متحدہ کے مطابق ایک لاکھ سے زائد تارکین وطن ترکیہ، شمالی افریقہ اور لبنان کے ساحلوں سے بذریعہ سمندر یورپ پہنچے ہیں۔
جبکہ گزشتہ سال ایک لاکھ 89 ہزار سے زیادہ تارکین وطن یورپ گئے جن میں سے زیادہ تر جنوبی اٹلی پہنچے ہیں۔

شیئر: