Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان خواتین اپنے سیلون پر تالے لگا کر گھر بیٹھ گئیں

بیوٹی پارلرز پر پابندی سے 60 ہزار سے زائد خواتین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے (فوٹو: روئٹرز)
افغانستان میں طالبان کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد افغان خواتین نے آج منگل سے اپنے بیوٹی پارلرز بند کر دیے ہیں۔ طالبان نے دارالحکومت کابل سمیت ملک بھر کے بیوٹی پارلرز کے لائسنس منسوخ کر دیے ہیں۔ اس سے قبل طالبان خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر بھی پابندی عائد کر چکے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق یہ بیوٹی پارلرز افغان خواتین چلاتی تھیں جو کئی گھرانوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 60 ہزار سے زائد خواتین کے بیروزگار جبکہ 12 ہزار کے قریب کاروبار بند ہونے کا خدشہ ہے۔

طالبان کے پہلے دور حکومت میں بھی دارالحکومت کابل اور کئی دوسرے شہروں میں سیلون بند کر دیے گئے تھے لیکن 2001 میں ان کے زوال کے بعد انہیں دوبارہ فعال کر دیا گیا۔

اگرچہ اگست 2021 میں افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان نے خواتین کے بیوٹی سیلون کو چلنے دیا تھا تاہم ان سیلونز کی کھڑکیوں پر بنائے گئے خواتین کے چہروں کو چھپانے کے لیے پینٹ لگا دیا گیا تھا۔

طالبان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور افغان ثقافت کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔ بیوٹی سیلون پر پابندی رواں سال چار جولائی کو عائد کی گئی تھی۔ اخلاقیات کی وزارت نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ سپریم روحانی پیشوا کے حکم پر مبنی ہے۔‘

لیکن ان تمام پابندیوں کے باوجود طالبان حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی شریعت کے دائرہ کار میں خواتین کو حقوق دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

کابل میں کچھ روز قبل اس پابندی کے خلاف افغان خواتین نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا جس میں کچھ خواتین نے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ ’میری روزی روٹی مت چھینو۔‘

شیئر: