Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاست ہریانہ میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپیں، انٹرنیٹ سروس معطل

پولیس نے جھڑپ میں ملوث کم سے کم 20 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
انڈیا کی ریاست ہریانہ میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ریاست ہریانہ کے ضلع گوروگرام اور نوح میں فسادات کے بعد انٹرنیٹ سروس دو اگست تک معطل کر دی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کو ہندوؤں کے مذہبی جلوس کے 10 منٹ بعد جھڑپ شروع ہوئی تھی۔
’جلوس جیسے ہی مرکزی سڑک سے گزر رہا تھا تو ان پر پتھراؤ ہوا۔ جلوس کے لوگ پہلے بھاگے لیکن بعد میں ممکنہ طور پر دوبارہ منظم ہوئے اور جوابی کارروائی کی۔‘
پولیس کے مطابق اس دوران مشتعل افراد نے درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی ہے۔
حالات کو قابو میں لانے کے لیے پولیس کی مزید نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
ریاست کے وزیراعلٰی منوہر لال کھتر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور تشدد سے گریز کریں۔
گروگرام کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ منگل کو ضلع بھر میں سکول بند رہیں گے۔
پولیس نے جھڑپ میں ملوث کم سے کم 20 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
حکام کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس سجن دلال کو سر پر گولی لگی ہے اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔
’ان کا علاج میڈانتا ہسپتال میں ہو رہا ہے، گروگرام پولیس کے انسپکٹر انیل کمار کا علاج بھی اسی ہسپتال میں ہو رہا ہے، ان کی پیٹ میں گولی لگی ہے۔‘
ہریانہ کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تقریباً ڈھائی ہزار خواتین، بچوں اور مردوں نے نوح کے شیو مندر میں پناہ لی ہوئی ہے۔  

حکام نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید نفری طلب کی ہے۔ (فوٹو: اے این آئی)

پولیس افسران کے مطابق جن لوگوں نے جلوس پر حملہ کیا، انہوں نے ایک سائبر پولیس سٹیشن میں توڑ پھوڑ کی اور ایڈروڈ چوک میں پولیس چوکی کو آگ لگائی۔
پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا۔
مسلمان اور ہندو کمیونٹی کے افراد جھڑپ شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔
جلوس میں شامل ایک شخص کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے مندر میں پناہ لی ہے ان پر مسلمانوں نے حملہ کیا۔
’لوگوں کو بسوں اور گاڑیوں سے نکالا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا۔‘
جبکہ مسلمان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ناصر احمد نے الزام عائد کیا کہ جلوس میں شامل افراد اشتعال انگیز نعرے لگا رہے تھے۔
 فیروز پور جھرکا کے رہائشی اقبال خان کا کہنا ہے کہ جلوس میں شریک افراد نے پہلے راہگیروں پر حملہ کیا۔

شیئر: