Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہریانہ میں کشیدگی برقرار، امریکہ کی تشدد سے باز رہنے کی تاکید

ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا آغاز ہریانہ کے ضلع نوح سے ہوا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈین ریاست ہریانہ میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان ہونے والے بدترین فسادات پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے پرامن اور تشدد سے باز رہنے کی تاکید کی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شمالی ریاست ہریانہ میں ہونے والی جھڑپوں میں کسی امریکی شہری کے متاثر ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ پیر کو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا آغاز ہریانہ کے ضلع نوح میں ایک ہندو قوم پرست گروپ کے جلوس کے دوران ہوا جس میں چار افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے تھے، جبکہ کئی درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی تھی۔
جس کے بعد ہندوؤں کے ہجوم نے گروگرام اور سوہنا سمیت دیگر قریبی شہروں میں واقع مسلمانوں کی دکانوں اور عبادتگاہوں کو نذرآتش کر دیا۔
چوتھے روز بھی ریاست میں کشیدگی کی فضا برقرار ہے جبکہ جمعرات کو پیرا ملٹری فورسز نے ضلع نوح میں فلیگ مارچ کیا۔
تمام علاقوں میں پیرا ملٹری فورس کے اہلکار تعینات کر یے گئے ہیں۔ مرکزی پیراملٹری فورسز کی 14 کمپنیوں کو دیگر ریاستوں سے طلب کیا گیا ہے جبکہ ہریانہ پولیس کی21 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔
ضلع میں کرفیو کے نفاذ کے باعث لوگوں اپنے گھروں تک محدود ہیں اور سڑکیں سنسان ہیں تاہم گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چار نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
گزشتہ چار دنوں میں تشدد کے واقعات میں کل 83 مقدمات درج ہوئے اور 165 افراد کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
ہریانہ کے تشدد سے متاثرہ اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس میں نرمی کرتے ہوئے دن ایک سے چار بچے تک جزوی طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب ضلع گروگرام کے سیکٹر 70A میں انڈیا کی ریپڈ ایکشن فورس نے فلیگ مارچ کیا جہاں کشیدگی برقرار رہنے کے بعد دیگر علاقوں سے آئے ہوئے مزدوروں نے اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ دارالحکومت نئی دہلی سے 30 کلومیٹر دور گروگرام میں پیر کی رات ہجوم نے ایک مسجد کو جلا کر نائب امام مسجد کو ہلاک کر دیا تھا۔

شیئر: