Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور ایران کا دو طرفہ تجارت کے لیے پانچ ارب ڈالر کا ہدف مقرر

دونوں وزرائے خارجہ کی موجودگی میں دونوں اطراف نے مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔ (فوٹو: وزارت خارجہ)
پاکستان اور ایران نے دو طرفہ تجارت کے لیے پانچ ارب ڈالر کا ہدف مقرر کرتے ہوئے پانچ سالہ تجارتی تعاون کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سالہ تجارتی تعاون کے منصوبے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا، آزادانہ تجارت کے معاہدے کو حتمی شکل دینا اور نجی شعبوں کے درمیان ادارہ جاتی روابط کا قیام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ برادرانہ اور تاریخی تعلقات ہیں، ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں مزید تعاون مستحکم کرنا چاہتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تاریخی سٹرٹیجک تعلقات ہیں، ایرانی ہم منصب کے ساتھ مختلف معاملات پر مفید بات چیت ہوئی، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، معیشت، توانائی اور آرٹ میں باہمی تعاون کے فروغ کے لیے متعدد تجاویز زِیرغور ہیں، ہم نے 2023 سے 2028 تک کے لیے باہمی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی ہے، معاہدے سے باہمی تجارت پانچ ارب ڈالرز تک بڑھے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آج ہم جو اقدامات کر رہے ہیں وہ دونوں ممالک کے درمیان آنے والے مہینوں اور برسوں میں طویل المدتی پائیدار اقتصادی شراکت داری کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے اس برس کے آخر تک باقی پانچ سرحدی منڈیوں کو فعال بنانے کو ترجیح دینے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے موجودہ معاہدوں کے مطابق سزا پانے والے تمام قیدیوں کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستان اور ایران میں زِیرحراست ماہی گیروں کو رہا کرنے اور دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے ان کے بحری جہازوں کی واپسی پر عائد جرمانہ معاف کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریق اس مفاہمت کو تیزی سے عملی جامہ پہنانے کے لیے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کریں گے۔

وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر بھی بات چیت کی۔ (فوٹو: وزارت خارجہ)

ملاقات میں بھارت کے غیرقانونی طور پر زِیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کشمیری عوام کے جائز مقصد کی مضبوط اور مستقل حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
افغانستان کی صورتحال کے بارے میں فریقین نے افغان بھائیوں اور بہنوں کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا فعال تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر بھی بات چیت کی۔
انہوں نے اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف نفرت کے انسداد کے لیے اپنا تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ بدقسمتی سے یورپ بھر میں اسلامو فوبک کارروائیوں اور واقعات کا ایک سلسلہ جاری ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دونوں ممالک نے یہ طے کیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری سرحد پر امن و سلامتی کی صورتحال قائم رہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اس موقع پر معیشت، تجارت اور سیاحت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک دوطرفہ تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ دونوں ممالک ماہی گیروں کی رہائی اور ان کے جہازوں کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے باجوڑ میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی۔ (فوٹو: وزارت خارجہ)

ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ یقینی طور پر دونوں ممالک کے قومی مفادات کو پورا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں مزید وسعت چاہتے ہیں۔
حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ بارڈر پر مارکیٹوں کے قیام سے تجارت میں آسانی ہو رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے باجوڑ میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور پاکستان کے عوام ، حکومت اور غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی صورت حال کا اثر پڑوسی ممالک پاکستان اور ایران پر پڑے گا لہٰذا کسی بھی صورت میں یہ مذہبی اور انسانی ذمہ داری تھی کہ وہ افغانستان کے لوگوں کی مدد کرے۔
دونوں وزرائے خارجہ کی موجودگی میں دونوں اطراف نے پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔

شیئر: