Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چھ سفید فام امریکی پولیس اہلکاروں کا دو سیاہ فام شہریوں پر تشدد کا اعتراف

امریکی اٹارنی کے مطابق ’اس کیس میں ملزمان نے متاثرین کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ناقابل بیان نقصان پہنچایا‘ (فوٹو: اے پی)
امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ مسیسیپی پولیس کے چھ سفید فام اہلکاروں نے دو بے گناہ سیاہ فام مردوں کو جنسی کھلونے، بجلی کے جھٹکے دینے والے آلے اور تلوار کا استعمال کرتے ہوئے ایک گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا اور آخر میں ایک شخص کے منہ اور گردن میں گولی مار دی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے جمعرات کو کہا کہ ’اس کیس میں ملزمان نے متاثرین کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ناقابل بیان نقصان پہنچایا، شہریوں کے شہری حقوق کی شدید خلاف ورزی کی جن کی انہیں حفاظت کرنا تھی، اور اس حلف کو شرمناک طور پر دھوکہ دیا جو انہوں نے قانون نافذ کرنے والے افسران کے طور پر لیا تھا۔‘
یہ وحشیانہ حملہ اور اس کے بعد اس کو چھپانے کی کوشش جس میں ملزمان نے اپنے جرائم کے ثبوت چھپاتے ہوئے ایک شخص کو زخمی حالت میں چھوڑا، امریکہ کی پولیس پر پر نسلی امتیاز کا تازہ ترین داغ ہے۔
مسیسیپی کے رینکن کاؤنٹی شیرف ڈیپارٹمنٹ کے پانچ سابق ممبران اور رچلینڈ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ایک سابق ممبر کو جمعرات کے روز شہری حقوق کے خلاف سازش، حقوق سے محرومی اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ سمیت متعدد الزامات میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔
تمام چھ افراد نے اعتراف کیا کہ رواں برس 24 جنوری کو مشتبہ سرگرمی کی اطلاع پر انہوں نے ایک گھر کے دروازے پر لات ماری اور وہاں دو سیاہ فام مردوں پر مسلسل اور بلا اشتعال حملہ شروع کیا۔
محمکہ انصاف کے مطابق انہوں نے دونوں افراد کو ہتھکڑیاں لگا کر ان سے نسلی بنیادوں پر بدسلوکی کی اور انتباہ کیا کہ وہ ’رینکن کاؤنٹی سے نکل جائیں۔‘
ان تمام چھ افراد کو 14 نومبر کو سزا سنائی جائے گی۔

شیئر: