Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رضوانہ تشدد کیس، عدالت نے ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

ملزمہ سومیہ عاصم  کو ڈیوٹی جج شائستہ خان کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا (فوٹو: سوشل میڈیا)
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے رضوانہ تشدد کیس میں نامزد ملزمہ سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
منگل کو رضوانہ تشدد کیس میں نامزد ملزمہ سومیہ عاصم  کو ڈیوٹی جج شائستہ خان کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیے کہ ’صرف اقدام قتل اور قتل کے مقدمات میں قانون خاتون ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دیتا ہے۔‘
انہوں نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو میڈیا ہائپ کی بنیاد پر تو جسمانی ریمانڈ نہیں دے سکتی۔‘
ملزمہ سومیہ عاصم نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ’میں ایک ماں ہوں اور میرے تین بچے ہیں، اس طرح کا ٹارچر نہ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے تمام دستاویزات مہیا کی ہیں، کچھ نہیں چھپاؤں گی۔ میرا جتنا میڈیا ٹرائل ہوا ہے مجھے خود کشی کر لینی چاہیے۔‘
عدالت نے ملزمہ کو کمرۂ عدالت میں اپنی فیملی سے ملاقات کرنے کی اجازت دیتے ہوئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
کچھ دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمہ سومیہ عاصم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ 
یاد رہے کہ گذشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت سے درخواست ضمانت خارج ہونے پر پولیس نے رضوانہ تشدد کیس میں نامزد ملزمہ سومیہ عاصم کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اتوار کو سومیہ عاصم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بھی پیش ہوئی تھیں۔
31 جولائی کو اسلام آباد کی پولیس نے مقدمے میں اقدام قتل سمیت کئی دفعات شامل کی تھیں۔ 
مقدمے میں ’جسم کے بیشتر اعضا کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔‘
سول جج چودھری عاصم حفیظ کی گھریلو ملازمہ کے والدین نے الزام لگایا تھا کہ ان کی بچی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بچی کا تعلق پنجاب کے ضلع سرگودھا سے ہے اور وہ کچھ عرصے سے اسلام آباد میں جوڈیشل آفیسر کے گھر بطور ملازمہ کام کر رہی تھی۔

شیئر: