Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی افریقن تارکین کی 'پچھلے دروازے' سے فرانس میں داخلے کی کوشش

یہ نیا راستہ سرحدی اہلکاروں کی پریشانیوں میں ددن بدن اضافہ کر رہا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
انسانی سمگلرز برطانیہ میں داخل ہونے اور غیر قانونی کراسنگ کے ذریعے یورپی یونین کا سفر کرنے کے لیے برطانیہ کے سیاحتی ویزوں کا استعمال کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق برطانوی اخبار  ٹیلی گراف  نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شمالی افریقہ (الجزائر، مراکش اور تیونس)  کے تقریباً 22  تارکین 'پچھلے دروازے' کے راستے فرانس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں پولیس نے انگلینڈ کے ساحلی علاقے ڈوور میں پکڑ لیا۔
شمالی افریقی تارکین وطن کا یہ منصوبہ بند راستہ جو برطانیہ میں سیاحتی ویزوں کے ذریعے قانونی طور پر شروع ہوا، انگلش چینل کراسنگ کے برعکس ہے۔
اس راستے سے تارکین وطن غیر قانونی طور پر یورپی یونین میں داخل ہوتے ہیں جس نے برطانوی حکام کو مایوس کیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یورپ میں داخلے کے اس نئے راستے کو بحیرہ روم کی خطرناک گزرگاہوں پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی جانب سے مراکش اور الجزائر کے باشندوں کو 40 ہزار سے زائد سیاحتی ویزے جاری کیے گئے تھے۔
یورپی یونین کے حکام کو خدشہ ہے کہ شینگن زون، یورپ میں آزادانہ نقل و حرکت، غیر محفوظ سرحدوں اور تارکین کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا باعث بنا ہے۔

گزشتہ ہفتے 1278 افراد کشتی کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہوئے ہیں۔ فوٹو گیٹی امیج

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ نیا راستہ یو کے بارڈر فورس کے اہلکاروں کو مایوس کر رہا ہے کیونکہ تارکین وطن تکنیکی طور پر برطانوی ساحلوں پر کوئی جرم نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ غیر قانونی نقل مکانی روکنے کے لیے فرانس ڈوور کے ساحلی علاقے میں پولیس فورس کے ذریعے سرحدی چیکنگ کی نگرانی اور کنٹرول کرتا ہے۔
دریں اثنا فرانس میں داخل ہونے کا یہ جرم صرف فرانس میں غیر قانونی ہے اور ڈوور کی مقامی پولیس اسے نہیں روک سکتی۔
ٹیلی گراف کے مطابق تارکین وطن بطور سیاح برطانیہ آنے کے لیے وزٹ ویزا حاصل کر رہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ یہاں نہیں آنا چاہتے وہ فرانس میں رہنا چاہتے ہیں۔

تارکین وطن تکنیکی طور پر برطانوی ساحلوں پر جرم نہیں کر رہے۔ فوٹو اے ایف پی

گزشتہ ہفتے چھ دن کے عرصے میں 1278 افراد کشتی کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہوئے ہیں اور یہ نیا راستہ سرحدی اہلکاروں کی پریشانیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔
برطانوی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارے امیگریشن سسٹم کے غلط استعمال کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اسے روکنے کے لیے ہم نے بہترین اقدامات کر رکھے ہیں۔
وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم ایک ایسی امیگریشن پالیسی کے لیے پرعزم ہیں جو حقیقی ضرورت مندوں کا خیرمقدم کرتی ہے لیکن غیر قانونی امیگریشن کو روکتی ہے اور غیر ملکی مجرموں کو برطانیہ سے باہر کا راستہ دکھاتی ہے۔

شیئر: