Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان سے اربوں روپے کا فلورائٹ نکالنے کا معاہدہ، یہ کس کام آئے گا؟

لورالائی کا فلورائٹ فالٹس اور فریکچر کے ساتھ رگوں میں پھیلے ہوئے دانوں کے طور پر پایا جاتا ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
بلوچستان حکومت نے نجی کمپنی کے ساتھ فلورائٹ کی کان کنی کے اربوں روپے مالیت کے منصوبے کا معاہدہ کر لیا ہے۔
معاہدے کے تحت بلوچستان حکومت کو بغیر کسی سرمایہ کاری کے منافع میں پانچ فیصد حصہ ملے گا۔
معاہدے کے تحت بلوچستان کے ضلع لورالائی کے علاقے میختر سے فلورائٹ نکالا جائے گا جسے سٹیل سمیت دیگر دھاتوں میں استعمال کے قابل بنانے کے لیے بلوچستان کے ضلع حب میں کارخانہ بھی لگایا جائے گا۔
بدھ کو کوئٹہ میں منعقدہ تقریب میں محکمہ معدنیات کی ذیلی کمپنی بلوچستان منرل ریسورسزلمیٹڈ( بی ایم آر ایل ) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سعید سرپرہ اور نجی کمپنی پلاٹینیم مائننگ کمپنی کی جانب سے اسماعیل ستار نے معاہدے پر دستخط کیے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے معدنیات و معدنی ترقی عمیر محمد حسنی بھی موجود تھے۔
پلاٹینیم مائننگ کمپنی کے نمائندے اور لسبیلہ چیمبر آف کامرس کے صدر اسماعیل ستار نے بتایا کہ علاقے میں فلورائٹ کے ذخائر کا تخمینہ 16 لاکھ ٹن لگایا گیا ہے۔ ہم ابتدائی طور پر 50 سے 60 ہزار ٹن فلورائٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے اور پھر مرحلہ وار پیداوار بڑھاتے جائیں گے۔
بلوچستان منرل ریسورسزلمیٹڈ کے سی ای او سعید احمد سرپرہ کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا جوائنٹ وینچر معاہدہ ہے جس میں معدنیات کی کانکنی کے ساتھ ساتھ اس کی ویلیو ایڈیشن بھی کی جائے گی۔ یہ تین ارب روپے سے زائد کا منصوبہ ہے۔
معاہدے کے مطابق دو لیزوں سے فلورائٹ و دیگر معدنیات نکالے جائیں گے اور اس سے حاصل ہونے والے مجموعی منافع میں سے بلوچستان حکومت کو بغیر کسی سرمایہ کاری کے پانچ فیصد حصہ ملے گا۔
منافع میں پانچ فیصد فری ایکویٹی کے بدلے بی ایم آر ایل اور محکمہ معدنیات نجی کمپنی کو متعلقہ اداروں سے منظوری سمیت حکومتی سطح پر ہرممکن مدد اور تعاون فراہم کرے گا۔

معاہدے کے تحت بلوچستان کے ضلع لورالائی کے علاقے میختر سے فلورائٹ نکالا جائے گا۔ 

سعید سرپرہ کا کہنا تھا کہ محکمہ معدنیات بلوچستان کے معدنی استعداد کو ملک کی ترقی اور اقتصادی بہتری کے لیے استعمال کرنے میں کردار ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
ہماری کوشش ہے کہ معدنیات کو تلاش کرکے روزگار کے مواقع پیدا کریں تاکہ مقامی لوگ خوشحال ہو۔
مائننگ کمپنی کے نمائندے اسماعیل ستار کا کہنا تھا کہ فلورائٹ کی خام مال کی صورت میں اتنی قدر اور قیمت نہیں ہوتی۔ بجائے خام مال کوئی اور ملک اپ گریڈ کرے اور ہم اسے دوبارہ خرید کر ملک لائیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم اسے خود اپ گریڈ کرکے اس کی معاشی قدر میں اضافہ کریں اس طرح مقامی لوگوں اور انجینئرز کو روزگار بھی ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نجی سطح پر یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس میں نہ صرف کانکنی بلکہ کان سے نکالے گئے خام مال کی ویلیو ایڈیشن یعنی معاشی قدر میں اضافہ کیا جائے گا۔ ہم حب میں انڈسٹری بنارہے ہیں جہاں فلورائٹ کو پراسیس کرکے اسے ایسڈ گریڈ فلورائٹ کیمیکل کی شکل میں تبدیل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیمیکل لوہے، سٹیل اور دیگر دھاتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ہم اپ گریڈ فلورائٹ کو بیرون ملک بھی برآمد کرسکیں گے اس طرح پاکستان کو معدنیات کی پوری قیمت کا زرمبادلہ ملے گا۔
اسماعیل ستار نے اردو نیوز کو بتایا کہ صنعتوں میں فلورائٹ کو عام طو رپر ’فلوراسپار‘ کہا جاتا ہے اس کے ٹھوس پہاڑ نہیں ہوتے یہ زمین اور پہاڑوں میں رگوں کی صورت میں پائے جاتے ہیں ۔اگر کانکنی درست طریقے سے نہ کی جائے تو ذخائر کے اوپر ملبے کا بوجھ بہت زیادہ ہوجاتا ہے پھر اس کا نکالنا بہت مشکل اور غیر منافع بخش ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پہلی دفعہ فلورائٹ کی کان کنی جدید اور سائنسی طریقے سے کی جارہی ہے تاکہ پوری استعداد کے ساتھ اس کے ذخائر کو نکالا جاسکے اور ذخائر کا ضیاع نہ ہو۔
’ہم گزشتہ چار ماہ سے میختر کی کان کی تعمیر پر کام کر رہے ہیں۔ اس وقت سروے اور نقشہ سازی کی جارہی ہے۔ کان بنانے کے بعد اس سے فلورائٹ کے ذخائر نکالنے کا کام شروع ہوگا۔‘
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے معدنیات و معدنی ترقی عمیر محمد حسنی نے کہا کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے میں محکمہ معدنیات اور بی ایم آر ایل کی ٹیم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس منصوبے سے مقامی لوگوں اور صوبے کو فائدہ پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔ پاکستان کو بچانے کے لئے برآمدات کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے نگراں حکومت کی کوشش ہے کہ برآمدات کو بڑھایا جائے اس میں بلوچستان کی معدنیات اہم کردارادا کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ بلوچستان میں معدنیات اور کانکنی کے باقی منصوبوں کے لئے مشعل راہ بنے گا۔

مائننگ کمپنی کے نمائندے اسماعیل ستار کا کہنا تھا کہ فلورائٹ کی خام مال کی صورت میں اتنی قدر اور قیمت نہیں ہوتی۔ (فوٹو: اردو نیوز)

عمیر محمد حسنی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی معدنیات سے متعلق پالیسیاں 1923 اور 1937ء کی بنی ہوئی ہیں اور اس میں سے بعض میں اب تک کوئی تبدیلیاں نہیں لائی گئیں۔
’ہماری کوشش ہے کہ ساری پالیسیوں کا جائزہ لیکر ایک نئی پالیسی بنائیں جس میں سب سے پہلے بلوچستان کو فائدہ ملے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک پر کام کرنے والی غیر ملکی کمپنی نے رائلٹی کی مد میں تین ملین ڈالر (تقریباً90 کروڑ پاکستانی روپے) بلوچستان حکومت کو ادا کر دیے ہیں۔ جب 2028ء میں سونے اور چاندی کی پیداوار شروع ہوجائے گی تو اس منصوبے کے اصل فوائد سامنے آئیں گے۔
مشیر معدنیات کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی کمپنیاں اور متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار بلوچستان کے معدنیات کے شعبے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
’سعودی عرب کی کمپنیاں چاغی اور گوادر کو مرکز بنانا چاہتے ہیں اس وقت ان سے بات چیت چل رہی ہے۔‘

فلورائٹ/فلواسپار

امریکی جیالوجیکل سروے کی جنوری 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق فلورائٹ کے عالمی ذخائر کا تخمینہ 260 ملین ٹن ہے اس کے سب سے زیادہ ذخائر میکسیکو ، چین اور جنوبی افریقہ میں پائے جاتے ہیں۔
عالمی سطح پر فلوراسپار کا تجارتی حجم 421 ملین ڈالر ہے-
جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پائی جانے والی درجنوں معدنیات میں فلورائٹ بھی شامل ہیں۔ اس کا سب سے بڑا ذخیرہ لورالائی ضلع اور اس کے آس پاس کے علاقے سلیمان بیلٹ میں پایا جاتا ہے۔
لورالائی کا فلورائٹ فالٹس اور فریکچر کے ساتھ رگوں میں پھیلے ہوئے دانوں کے طور پر پایا جاتا ہے ۔
فلورائٹ گلوبی، نیلے، ہلکے سرمئی، سبز اور پیلے سمیت مختلف رنگوں کے ہوتے ہیں اس لیے اسے دنیا کا سب سے رنگین معدنیات کہا جاتا ہے۔اس کا بطور زیور بھی استعمال ہوتا ہے۔
فلورائٹ کو ریفائن کرکے ایسڈ گریڈ فلوراسپارمیں تبدیل کیا جاتا ہے جسے مختلف قسم کے کیمیکلز، سیرامکس، کیمیائی صنعتوں کے ساتھ ساتھ لوہے، ایلومینیم اور سٹیل کی دھاتوں کی تیاری کے عمل میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق فلوراسپار پگھلی ہوئی دھات سے گندھک اور فاسفورس کو الگ کرتا ہے اور پگھلی ہوئی دھات کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔ تیار ہونے والی ہر ٹن دھات کے لیے 9سے 27 کلو گرام فلوراسپار استعمال ہوتا ہے۔

شیئر: