Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کی پہلی خاتون ایس ایس پی ’جنہیں دیکھ کر کئی خواتین بھرتی ہوئیں‘

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی پولیس سروس میں ابھی تک صرف دو فیصد خواتین بھرتی ہیں
پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں پہلی خاتون ایس ایس پی فریال فرید نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔
فریال فرید پیر کے روز اپنے دفتر پہنچیں تو پولیس کے چاق وچوبند دستے نے انہیں سلامی پیش کی۔ فریال فرید کا تعلق خیبربختونخواہ کے علاقے ہری پور سے ہے اور ان کی بیشتر سروس پنجاب میں گزری ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے فریال فرید کے شوہر محمد سمیع ملک بھی پولیس سروس میں ہیں اور ایس ایس پی کے عہدے پر فائز ہیں۔ وہ بھی جعفرآباد کے ملحقہ ضلع نصیر آباد میں تعینات ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی محمد سمیع ملک نے بتایا کہ ’فریال فرید ایک پیشہ ور اور لائق پولیس آفیسر ہیں۔ کرائم مینجمنٹ اور انوسٹیگیشن کے شعبوں میں ان کو ملکہ حاصل ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ وہ اتنے بڑے عہدے پر پہنچی ہیں۔ اوربلوچستان کی پہلی خاتون ایس ایس پی تعینات ہونے اعزاز ان کے حصے میں آیا۔‘
فریال فرید نے انٹرنیشل ریلیشنز میں ایم فل قائد اعظم یونیورسٹی سے کیا اور انہوں نے 2016 میں مقابلے کا امتحان پاس کر کے پاکستان پولیس سروس جوائن کی۔ اس سے پہلے وہ مری، اسلام آباد میں خدمات سر انجام دیتی رہیں اور اسسٹنٹ آئی جی کے عہدے پر بھی فائز رہیں۔

فریال فرید نے انٹرنیشل ریلیشنز میں ایم فل قائد اعظم یونیورسٹی سے کیا۔ 

دونوں پولیس افسران کی شادی 2020 میں انجام پائی تھی۔ ایس ایس پی سمیع ملک نے بتایا کہ ’ہمارا 15 مہینے کا ایک بچہ ہے جس کو ہم اکھٹے پال رہے ہیں۔ دن کے وقت بیٹا میرے ساتھ میرے دفتر میں ہوتا ہے جبکہ اسی مناسبت سے ہم کام کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے اکھٹے پال رہے ہیں۔ یہ آئی جی بلوچستان کی مہربانی ہے کہ انہوں نے ہمیں ساتھ ساتھ اضلاع میں پوسٹنگ دی ہے جس سے ہمیں ذاتی زندگی میں قدرے آسانی ہوئی ہے۔‘
ایس ایس پی فریال فرید نے نیشنل پولیس اکیڈمی کی ٹوئنٹی فورتھ کامن کے بیچ میں اعزازی شمشیر بھی حاصل کی اسی طرح ان کے خاوند ایس ایس پی محمد سمیع نے 22ویں کامن میں اعزازی شمشیر حاصل کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’فریال پاکستان کی خواتین کے لیے ایک مثال بن کر ابھری ہیں ان کا تعلق ہری پور جیسے ایک چھوٹے سے علاقے سے ہے لیکن ان کو دیکھ کر بڑی تعداد میں خواتین نے حوصلہ پکڑا اور پولیس سروس جوائن کی ہے۔‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی پولیس سروس میں ابھی تک صرف دو فیصد خواتین بھرتی ہیں۔ تاہم اب خواتین کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایس ایس پی انوسٹیگیشن ڈاکٹر انوش مسعود کے فرائض سر انجام دے رہی ہیں اور 9 مئی کے واقعات کی تفتیش بھی کر رہی ہیں۔

شیئر: